عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ المُرْسَلَةِ.
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6]
المزيــد ...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی انسان تھے اور آپ سب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوا کرتے تھے، جب جبریل عليہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے۔ جبریل عليہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے اور قرآن کا دور کراتے تھے۔ لہذا اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خير کے کاموں میں تيز ہوا سے بھی زیادہ تیز رفتار ہوا کرتے تھے۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سب سے سخی انسان تھے اور آپ کی سخاوت کو ماہ رمضان میں اور زیادہ جلا مل جاتی تھی۔ جس کو جو دینا چاہیے، اس ماہ میں آپ خوب دیتے تھے۔ اس کے دو اسباب تھے:
1- جبریل سے آپ کی ملاقات ہوتے رہنا۔
2- قرآن کا دور کرنا یعنی اسے زبانی پڑھنا۔
جبریل آپ کے ساتھ قرآن کے نازل شدہ حصے کا دور کرتے تھے اور اس دوران اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم فیاضی، داد و دہش، خیر کے کاموں اور لوگوں کو فیض یاب کرنے میں اس خوش گوار ہوا سے بھی تیز ہوا کرتے تھے، جسے اللہ بارش اور رحمت کے ساتھ بھیجتا ہے۔