عن البراء بن عازب –رضي الله عنهما- قال: كانَ رجلٌ يَقرَأُ سُورةَ الكهفِ، وعندَه فَرَسٌ مَربُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدْنُو، وجَعلَ فَرَسُه يَنفِرُ منها، فلمّا أصبحَ أتَى النبيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكرَ ذلك له، فقالَ: «تِلكَ السَّكِينةُ تَنَزَّلَتْ للقُرآنِ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک صحابی سورہ کھف کی تلاوت کررہے تھے اور ان کے نزدیک ایک گھوڑا دو رسیوں میں بندھا ہوا تھا۔ چنانچہ انھیں ایک بادل نے ڈھانپ لیا اور ان کے نزدیک سے نزدیک تر ہونے لگا۔ ان کا گھوڑا اس کی وجہ سے بدکنے لگا۔ پھر جب صبح ہوئی، تو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ 'سكينت' تھی، جو تلاوت قرآن مجید کی وجہ سے اتری تھی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
براء بن عازب رضی اللہ عنہ، عہد نبوی ﷺ میں وقوع پذیر ہونے والے ایک تعجب خیز قصہ ذکر کرتے ہیں کہ ایک صحابی، سورہ کھف کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کے ایک جانب گھوڑا رسی سے بندھا ہوا تھا کہ اچانک سایہ جیسی کسی چیز نے انھیں ڈھانک لیا اور ان کے قریب تر ہونے لگی۔ اس کو دیکھ، ان کا گھوڑا خوف زدہ ہو کر بدکنے لگا۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو یہ صحابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس واقعے کا تذکرہ کیا۔ آپ ﷺ نے انھیں بتایا کہ قرآن مجید کی تلاوت کے موقع پر نازل ہونے والی یہ سکینت تھی، جو قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے صحابی کے فضل و شرف اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس بات کی گواہی کےاظہار کے طور پر نازل ہوئی کہ اس کا نازل کردہ کلام (قرآن مجید) برحق ہے۔ وہ صحابی اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ تھے۔