عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِي عَنْ أُمَّتِي الخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ».  
                        
[قال النووي: حديث حسن] - [رواه ابن ماجه والبيهقي وغيرهما] - [الأربعون النووية: 39]
                        
 المزيــد ... 
                    
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”بے شک اللہ تعالیٰ نے میری خاطر میری امت سے غلطی، بھول چوک اور مجبوراً کرائے گئے کام کو معاف کر دیا ہے۔“ 
                                                     
                                                                                                    
 -                                             
اللہ کے نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ اللہ نے آپ کی امت سے درج ذیل تین احوال میں ہونے والے گناہوں کو معاف کر دیا ہے: 1- غلطی سے ہونے والے گناہ۔ یعنی ایسے گناہ جو بالارادہ نہ کیے گئے ہوں۔ مثلا کوئی مسلمان کوئی کام کرنے کا ارادہ کرے، لیکن اس سے کچھ اور ہو جائے۔ 2- بھول چوک سے ہونے والے گناہ۔ یعنی کسی مسلمان کو کوئی بات یاد تو ہو، لیکن جب کرنے کا وقت آئے، تو بھول جائے۔ ایسا ہونے پر کوئی گناہ نہيں ہے۔ 3- زور زبردستی سے کرایا گیا گناہ۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو کوئی ایسا کام کرنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے، جسے وہ کرنا نہیں چاہتا اور اس کے پاس حالات کا مقابلہ کرنے کی طاقت بھی نہیں ہوتی۔ اس طرح کی صورت حال میں اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ اس حدیث کا تعلق ایسے گناہ سے ہے، جن کا تعلق بندہ اور اس کے رب سے ہو۔ کسی مامور فعل کو بھول جانے سے وہ ساقط نہيں ہو جاتا۔ اسی طرح اگر کسی کے بھول کر کوئی کام کردینے سے کسی مخلوق کا کچھ نقصان ہو جائے، تو مخلوق کا حق ساقط نہيں ہوگا۔ مثلا غلطی سے کسی کا قتل کر دے، تو دیت دینی ہوگی۔ اسی طرح کسی کی گاڑی کا نقصان کر دے، تو اس کا ہرجانہ دینا ہوگا۔