عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّ الإِسْلاَمِ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 25]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں تا آں کہ لوگ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جو لوگ یہ کرلیں گے وہ مجھ سے اپنی جان اور اپنا مال محفوظ کر لیں گے سوائے اس حق کے جو اسلام کی وجہ سے واجب ہوگا، باقی رہا ان کا حساب تو وہ اللہ کے ذمہ ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 25]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ نے آپ کو مشرکوں کے ساتھ جنگ کرنے کا حکم دیا ہے، جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں اور گواہی کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے دن اور رات میں فرض پانچ وقت کی نمازیں ادا نہ کرنے لگيں اور حق داروں کو فرض زکاۃ نہ دینے لگیں۔ جب وہ اتنا کر لیں گے، تو اللہ ان کی جان اور ان کے مال کو تحفظ فراہم کر دے گا اور ان کا قتل حلال نہیں رہ جائے گا۔ ہاں، اگر وہ ایسا جرم کر بیٹھیں کہ اس کی بنا پر اسلامی احکام کی رو سے قتل کے حق دار ٹھہر جائيں تو الگ بات ہے۔ پھر اللہ قیامت کے دن ان کا حساب لے گا، جو ان کے دلوں کی بات جانتا ہے۔