+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟» قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: «إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ وَصِيَامٍ وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2581]
المزيــد ...

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟" صحابہ نے جواب دیا: ہم میں سے مفلس وہ ہے جس کے پاس کوئی روپیہ پیسہ اور ساز و سامان نہ ہو۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: "میری امت کا مفلس وہ ہے، جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوۃ جیسے اعمال لے کر آئے گا۔ تاہم اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر تہمت دھری ہو گی، کسی کا مال (ناحق) کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا ہو گا۔ چنانچہ اس کی نیکیاں ان لوگوں کو دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں اور اس پر واجب الاداء حقوق ابھی باقی رہے، تو ان لوگوں کے گناہ لے کر اس کے اوپر ڈال دیے جائیں گے اور پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔"

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2581]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے صحابہ سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہ نے جواب دیا: ہمارے درمیان مفلس وہ ہے، جس کے پاس مال و اسباب نہ ہو۔ جواب سن کر آپ نے کہا: قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ ہوگا، جو اچھے اعمال جیسے نماز، روزہ اور زکوۃ وغیرہ کے ساتھ آئے، لیکن دنیا میں کسی کو گالی دے رکھی ہو، کسی کی عزت و آبرو پر تہمت لگا کر آیا ہو، کسی کا مال کھاکر انکار کر دیا ہو، کسی کو مارا اور ذلیل کیا ہو۔ لہذا اس کی نیکیاں لے کر مظلوموں کے درمیان بانٹنا شروع کر دیا جا‏ئے گا۔ اگر اس کی ستم رسانیوں کا حق ادا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئيں، تو مظلوموں کے گناہ لے کر اس کے صحیفوں میں درج کر دیا جائے گا اور چوں کہ اس کے پاس نیکیاں باقی نہیں رہ جائيں گی، اس لیے اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث میں حرام کاموں میں ملوث ہونے سے خبردار کیا گیا ہے۔ خاص طور سے بندوں کے مادی اور معنوی حقوق کو تلف کرنے سے۔
  2. بندوں کے آپسی حقوق ایک دوسرے سے حاصل کرنے کی جد و جہد پر مبنی ہیں۔ جب کہ اللہ کے حقوق عفو و درگزر پر مبنی ہيں، بس شرک اس کے دائرے سے باہر ہے۔
  3. مکالمے کا طریقہ استعمال کرنا، جو سننے والے کو شوق دلائے، اس کی توجہ مبذول کرائے اور اس کی دل چسپی بڑھائے۔ خاص طور پر تربیت اور رہنمائی کے معاملے میں۔
  4. یہاں مفلس کا حقیقی معنی بیان کیا گیا ہے۔ حقیقی مفلس وہ ہے، جس کے قرض خواہ قیامت کے دن اس کے اعمال صالحہ لے اڑیں گے۔
  5. قصاص آخرت میں کبھی کبھی انسان کی تمام نیکیوں کا صفایا کر دے گا اور اس کی جھولی میں کوئی نیکی رہنے نہيں دے گا۔
  6. مخلوق کے ساتھ اللہ کا معاملہ انصاف اور حق پرقائم ہے۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الليتوانية الدرية الصربية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔