عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في قُبَّةٍ نحوا من أربعين، فقال: «أترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة؟» قلنا: نعم، قال: «أترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة؟» قلنا: نعم، قال: «والذي نفس محمد بيده، إني لأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذلك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة، وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسود، أو كالشعرة السوداء في جلد الثور الأحمر».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ایک خیمے میں چالیس کے قریب افراد بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش اور راضی ہو کہ تم تمام اہلِ جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں۔ پھر پوچھا: کیا تم ایک تہائی حصہ ہونے پر خوش ہو؟ ہم نے پھر اثبات میں جواب دیا، فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم تمام اہل جنت کا نصف ہوگے، کیونکہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوسکے گا جو مسلمان ہو۔ اور اہلِ شرک کے ساتھ تمہاری نسبت ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی کھال میں سفید بال یا سرخ بیل کی کھال میں سیاہ بال ہوتا ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اللہ کے رسول ﷺ تقريبا جاليس صحابہ کرام کے ساتھ ايک چھو ٹے سے خيمہ ميں بيٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: کیا تم اس بات پر خوش اور راضی ہو کہ تم تمام اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں۔ پھر فرمايا: کیا تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہونے پر خوش ہو؟ انہوں نے پھر اثبات میں جواب دیا، تو اللہ کے رسول ﷺ نے قسم کھا کر کہا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام اہل جنت کا نصف ہوگے اور دوسرا نصف باقی ساری امتوں سے ہوں گے۔کیونکہ جنت میں صرف مسلمان داخل ہوں گے، اس میں کوئی کافر نہیں جائے گا۔ اور اہلِ شرک کے ساتھ تمہاری نسبت ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی کھال میں سفید بال یا سرخ بیل کی کھال میں سیاہ بال ہوتا ہے۔