+ -

عَنْ سَعْدٍ رضي الله عنها قَالَ:
جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ، قَالَ: «قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ» قَالَ: فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي، فَمَا لِي؟ قَالَ: «قُلْ: اللهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي».

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2696]
المزيــد ...

سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
"ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے ایسا کلام سکھائیے، جسے میں پڑھتا رہوں۔ آپ نے فرمایا: "یہ کہا کرو: ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ۔“ (اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ بڑائی میں سب سے بڑا ہے اور بے حد و حساب تعریف اللہ کی ہے، اللہ ہر عیب اور نقص سے پاک ہے، جو کہ تمام جہانوں کا رب ہے، گناہ سے بچنے اور نیکی کے کام کرنے کی طاقت اللہ ہی سے مل سکتی ہے، جو غالب حکمت والا ہے) اس شخص نے کہا : ان سب کلمات کا تعلق تو میرے رب سے ہے، میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "یہ کہو: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي“ (اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما)"۔

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2696]

شرح

دیہات سے آئے ہوئے ایک شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ انھیں ایک ذکر سکھا دیں، جسے وہ پڑھا کریں۔ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے کہا: تم کہو : "لا إله إلا الله وحده لا شريك له" آپ نے آغاز توحید کی گواہی سے کیا۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی برحق معبود نہيں ہے۔ "الله أكبر كبيرًا" یعنی اللہ ہر چيز سے بڑا اور عظیم ہے۔ "والحمد لله كثيرًا" یعنی اللہ کی بہت زیادہ تعریف ہے، اس کی صفات وافعال اور اس کى بے شمار نعمتوں پر۔ "سبحان الله رب العالمين" یعنی اللہ تعالى ہر طرح کی کمی سے پاک اور منزہ ہے۔ "لا حول ولا قوة إلا بالله العزيز الحكيم" یعنی ایک حال سے دوسرے حال میں جانا اللہ کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن نہيں ہے۔ اس شخص نے کہا : یہ کلمات میرے رب کے لیے ہیں۔ یعنی اس کے ذکر اور تعظیم کے لیے ہیں۔ میں اپنے لیے دعا کن الفاظ میں کروں؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے کہا : تم کہو : "اللهم اغفر لي" یعنی میرے گناہوں کو مٹا دے اور ان پر پردہ ڈال دے۔ "وارحمني" یعنی میرے دینی اور دنیوی مصالح اور منافع کو بہم پہونچا کر مجھ پر رحم کر۔ "واهدني" یعنی بہتر احوال اور صراط مستقیم کی طرف میری رہنمائی فرما۔ "وارزقني" یعنی مجھے حلال مال، صحت اور ہر خیر و عافیت سے نواز۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. تہلیل، تکبیر، تحمید اور تسبیح کے ذریعے اللہ کا ذکر کرنے کی ترغیب۔
  2. دعا سے پہلے اللہ کا ذکر اور اس کی تعریف کرنا مستحب ہے۔
  3. مستحب یہ ہے کہ انسان بہترین دعاؤں کے ذریعے اللہ سے دعا مانگے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول ایسی جامع دعاؤں کا انتخاب کرے جو دنیا اور آخرت کی بھلائی پر مشتمل ہوں۔ انسان کو یہ اختیار ہے کہ وہ جو دعا چاہے، کرے۔
  4. بندے کو ایسی چيزیں سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، جو دنیا اور آخرت میں اس کے حق میں مفید ہوں۔
  5. مغفرت، رحمت اور روزی طلب کرنے کی ترغیب۔ کیوں کہ یہ خیر کے سرچشمے ہیں۔
  6. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ کی جانب سے اس بات کی کوشش کہ امت کو ایسی باتیں سکھائی جائيں، جو اس کے حق میں مفید ہوں۔
  7. رحمت کا ذکر مغفرت کے بعد اس لیے ہوا ہے کہ تطہیر کا کام مکمل طور پر ہو سکے۔ کیوں کہ مغفرت گناہوں پر پردہ ڈال دیے جانے، ان کو مٹا دیے جانے اور جہنم سے بچا لیے جانے کا نام ہے، جب کہ رحمت مختلف طرح کی خیر سے بہرہ ور کیے جانے اور جنت میں داخلے کی سعادت عطا ہونے کا نام ہے اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔