عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ بَعْدَ أَنْ رَجَمَ الْأَسْلَمِيَّ فَقَالَ:
«اجْتَنِبُوا هَذِهِ الْقَاذُورَةَ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا فَمَنْ أَلَمَّ فَلْيَسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّهِ وَلْيُتُبْ إِلَى اللَّهِ، فَإِنَّهُ مَنْ يُبْدِ لْنَا صَفْحَتَهُ نُقِمْ عَلَيْهِ كِتَابَ اللَّهِ عز وجل».
[صحيح] - [رواه الحاكم والبيهقي] - [المستدرك على الصحيحين: 7615]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ اسلمی کو سنگ سار کرنے کے بعد کھڑے ہوئے اور فرمایا :
"اس بدکاری سے بچو، جس سے اللہ نے منع کیا ہے۔ لیکن جس سے یہ گناہ سرزد ہو جائے، وہ اللہ کے پردے میں چھپ جائے اور اللہ کے سامنے توبہ کرے۔ کیونکہ جو ہمارے سامنے اپنے گناہ کو ظاہر کرے گا، ہم اس پر اللہ عز وجل کی کتاب میں مذکور حد جاری کريں گے"۔
[صحیح] - [اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے۔] - [المستدرك على الصحيحين - 7615]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بتا رہے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ پر زنا کی حد نافذ کرنے کے بعد کھڑے ہوئے، لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : اس گندے کام اور اس طرح کے دیگر گندے کاموں سے بچو۔ لیکن اگر کسی سے اس طرح کا کوئی کام سرزد ہو جائے، تو اس پر دو چیزیں واجب ہيں : 1- چوں کہ اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈال رکھا ہے، اس لیے اس پردے کو ڈلا ہوا رہنے دے اور کسی کو نہ بتائے۔ 2- فوراً توبہ کر لے اورگناہ پر مصر نہ رہے۔ کیوں کہ جس کا گناہ ہمارے سامنے آ جائے گا، ہم اس پر اللہ کی کتاب میں مذکور اس گناہ کی حد نافذ کریں گے۔