عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مَسِيرَةَ يومٍ وليلةٍ ليس معها حُرْمَةٌ ».
وفي رواية: «لا تُسافر مَسِيرَةَ يومٍ إلا مع ذي مَحْرَم».
[صحيح] - [متفق عليه.
قوله في عمدة الأحكام عن الرواية الثانية: (وفي لفظ البخاري) صوابه: مسلم]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ ایک دن اور رات کا سفر بغیر کسی محرم کے کرے“۔
اور ایک روایت میں ہے کہ ”عورت ایک دن کا سفر نہ کرے مگر محرم کے ساتھ ہی“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
عورت شہوت اور طمع کی آماجگاہ ہوتی ہے اور اپنی کمزوری اور عقلی ناپختگی کی وجہ سے کم ہی اپنے آپ کو بچا پاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سفر میں اس کے ساتھ اس کا شوہر یا اس کا کوئی محرم ہو جو اس کی عزت و شرف کی حفاظت کرے اور اسے زیادتی سے بچائے۔ اسی وجہ سے فقہاء نے شرط لگائی ہے کہ یہ محرم بالغ و عاقل ہو تا کہ اس کے ساتھ ہونے کا جو مقصد ہے وہ حاصل ہو سکے۔ اسی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے اسے اللہ اور یوم آخرت کے واسطے سے یہ تلقین دی کہ اگر وہ اس ایمان کی حفاظت کرتی ہے اور اس کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے تو پھر اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔