عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِثَلَاثٍ يَقُولُ:
«لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ بِاللهِ الظَّنَّ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2877]
المزيــد ...
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا:
"تم میں سے ہر شخص کی موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ وہ اللہ سے اچھا گمان رکھتا ہو"۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2877]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس بات کی ترغیب دے رہے ہیں کہ ایک مسلمان کی وفات اللہ سے حسن ظن رکھتے ہوئے ہونی چاہیے۔ موت کے وقت امید کا پہلو غالب رہنا چاہیے اور دل میں یہ بات ہونی چاہیے کہ اللہ اس پر رحم کرے گا اور عفو و درگزر فرمائے گا۔ کیوں کہ دراصل خوف مطلوب ہے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اور وہ وقت عمل کا وقت نہیں ہے۔ لہذا وہاں امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔