عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا عَنِ الدَّجَّالِ، مَا حَدَّثَ بِهِ نَبِيٌّ قَوْمَهُ؟ إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ بِمِثَالِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الجَنَّةُ هِيَ النَّارُ، وَإِنِّي أُنْذِرُكُمْ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3338]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
"کیا میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات نہ بتا دوں، جو کسی نبی نے اپنی قوم کونہیں بتائی؟ وہ کانا ہوگا اور اپنے ساتھ جنت اور جہنم جیسی چیز لائے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا، درحقیقت وہی دوزخ ہو گی۔ میں تمھیں اس سے اسی طرح خبردار کرتا ہوں، جس طرح نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو خبردار کیا تھا۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3338]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنے ساتھیوں کو دجال، اس کی صفات اور علامتوں سے تعلق رکھنے والی ایسی باتیں بتا رہے ہیں، جو پہلے کسی نبی نے نہيں بتائی تھی۔ مثلا :
وہ کانا ہوگا۔
اللہ تعالى اس کے ساتھ دو چیزیں رکھے گا، جو لوگوں کى نگاہوں میں جنت اور جہنم کی طرح دکھیں گی۔
لیکن حقیقت میں اس کی جنت جہنم ہوگی اور اس کی جہنم جنت۔ جو اس کی بات مانے گا، اسے وہ جنت جیسی جگہ میں داخل کرے گا، لیکن حقیقت میں وہ جہنم ہوگی۔ جو اس کی بات نہيں مانے گا، اسے وہ جہنم جیسی دکھنے والی جگہ میں داخل کرے گا، جو حقیقت میں جنت ہوگی۔ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں اس سے خبردار کیا ہے، جس طرح نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو خبردار کیا تھا۔