جُنْدُبُ بن عبد اللهِ البجلي رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم -: «كان فيمن كان قبلكم رجل به جُرْحٌ فَجَزِعَ؛ فأخذ سكِّينا فحَزَّ بها يده، فما رَقَأَ الدم حتى مات، قال الله عز وجل : عبدي بَادَرَنِي بنفسه، حرمت عليه الجنة».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
جندب بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جسے ایک زخم لاحق تھا۔ وہ اسے برداشت نہ کر سکا چنانچہ اس نے ایک چھری لی اور اس سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا۔ خون نہ رکنے کی وجہ سے وہ مر گیا۔اللہ عز و جل نے فرمایا: میرے بندے نے اپنے آپ کو میرے پاس لانے میں جلدی کی چنانچہ میں نے اس پر جنت حرام کر دی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کو ہم سے پہلے گزر جانے والی قوموں میں سے ایک آدمی کے بارے میں بتایا جو ایک بہت ہی المناک قسم کے زخم میں مبتلا تھا جسے وہ برداشت نہ کر سکا۔ اپنے ایمان اور یقینِ قلب کی کمزوری کی وجہ سے وہ اللہ کی رحمت اور اس کی شفا سے مایوس ہو گیا اور یہ نہ کر سکا کہ اللہ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے اس زخم کی تکلیف پر صبر کرتا۔ چنانچہ اس نے ایک چھری لے کر اس سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا۔ جس کی وجہ سے اس کا خون بہنا شروع ہو گیا جو رکا ہی نہیں یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بندے نے میری رحمت اور شفا کو بعید جانا اور میری طرف سے آنے والی آزمائش پر صبر و استقلال کا مظاہرہ نہ کیا اور اس فعلِ حرام کا ارتکاب کرتے ہوئے اپنی روح کو میری طرف بھیجنے میں جلدی کی اور یہ گمان کیا کہ خود کو مار کر کے اس نے اپنے مدتِ عمر کو کم کر دیا ہے چنانچہ میں نے (اس جرم کی پاداش میں) اس کے لیے جنت حرام کر دی۔ اس لیے دوزخ اس کا ٹھکانہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کی پیشگی علم اور اس کی مشیئت و قضا میں اس قاتل کا یہ فعل پہلے سے موجود تھا۔