+ -

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما:
أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3014]
المزيــد ...

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
ایک عورت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کسی غزوے میں مقتول پائی گئی، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کی نکیر فرمائی۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3014]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی جنگ میں ایک مقتول عورت کی لاش دیکھی، تو عورتوں اور چھوٹے بچوں کے قتل کی نکیر فرمائی۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الليتوانية الدرية الصومالية الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. جنگ میں شریک نہ ہونے والے لوگ، جیسے عورتوں، بچوں اور ان کے حکم ميں شامل دوسرے لوگ، جیسے بوڑھوں اور دنیا سے کنارہ کش لوگوں کو قتل نہيں کیا جائے گا، جب تک کہ یہ لوگ مسلمانوں سے جنگ میں اپنی رائے یا کسی اور طریقے سے مدد نہ کرتے ہوں۔ اگر مدد کرتے ہوں، تو ان کو بھی قتل کیا جائے گا۔
  2. عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت، کیوں کہ یہ لوگ مسلمانوں سے جنگ نہيں کرتے۔ در اصل اللہ کی راہ میں جنگ کا مقصد برسرقتال لوگوں کی شوکت توڑنا ہے، تاکہ حق کی دعوت تمام لوگوں تک پہنچ سکے۔
  3. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی رحمت، حتی کہ غزوات اور جنگوں میں بھی۔
مزید ۔ ۔ ۔