+ -

عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه قال: «سُئِلَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم عَنْ الرَّجُلِ: يُقَاتِلُ شَجَاعَةً، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، وَيُقَاتِلُ رِيَاءً، أَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ الله؟ فَقَالَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم : مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ الله هِيَ الْعُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ الله».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
اللہ کے رسول ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص اپنی بہادری کی نمائش کے لیے جنگ کرتا ہے، ایک شخص مجرد حمیت کی بنا پر لڑتا ہے اور ایک شخص محض دکھاوے کے لیے لڑتا ہے، ان میں سے کون اللہ کی راہ میں ہے؟ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے لڑتا ہے، صرف اسی کا لڑنا اللہ کے راستے میں ہے“۔

صحیح - متفق علیہ

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے جنگ کرنے والوں کے الگ الگ مقاصد کے بارے میں پوچھا گیا کہ ایک بہادری دکھانے کے لیے جنگ کرتا ہے، ایک شخص حمیت کی خاطر جنگ کرتا ہے اور ایک شخص نام و نمود کی خاطر جنگ کرتا ہے، ان میں سے کس کی جنگ اللہ کے راستے میں ہے؟ جواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ اللہ کے راستے میں جنگ کرنے والا وہ ہے، جس نے اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے جنگ کی۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی آسامی السويدية الأمهرية الغوجاراتية القيرقيزية اليوروبا الدرية الصومالية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اعمال کے درست اور نادرست ہونے کا دار و مدار نیت اور اخلاص و للہیت پر ہے۔
  2. جب جہاد کا مقصد اللہ کے کلمے کی سربلندی ہو اور کوئی دوسرا جائز مقصد، جیسے مال غنیمت کا حصول وغیرہ اس سے جڑ جائے، تو اس سے اصل نیت پر کوئی حرف نہيں آئے گا۔
  3. وطن اور عزت و آبرو کی حفاظت کی خاطر دشمنوں سے لڑنا بھی اللہ کے راستے میں جہاد میں شامل ہے۔
  4. مجاہدین کے بارے میں وارد فضیلت کا مستحق وہی شخص ہے، جو اللہ کے کلمہ کى سربلندی کی خاطر جنگ کرے۔