عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فانطلق لحاجته، فرأينا حُمَّرَةً معها فرخان، فأخذنا فرخيها، فجاءت الحُمَّرَةُ فجعلت تَعْرِشُ فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «من فجع هذه بولدها؟ ردوا ولدها إليها» ورأى قرية نمل قد حرقناها، فقال: «من حَرَّقَ هذه؟» قلنا: نحن قال: «إنه لا ينبغي أن يعذِّب بالنار إلا رب النار».
[صحيح] - [رواه أبو داود]
المزيــد ...
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ ﷺ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ ۔ہم نے (چڑیا کی مانند چھوٹا) ایک سرخ پرندہ دیکھاجس کے ساتھ دو بچے تھے۔ ہم نے اس کے دونوں بچوں کو پکڑ لیا۔ تو وہ پرندہ آیا اور ان کے گرد منڈلانے لگا۔ اتنے میں نبیﷺ تشریف لے آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس پرندے کو اس کے بچوں کی وجہ سے کس نے تکلیف پہنچائی ہے؟ اسے اس کے بچے واپس لوٹا دو۔“ پھر نبی ﷺ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جس کو ہم نے جلا دیا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے کس نے جلایا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے(جلایا ہے)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: آگ کا عذاب دینا صرف آگ کے رب کے شایانِ شان ہے۔
[صحیح] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ وہ لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ پھر آپ ﷺ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، تو صحابہ کرام نے ایک حُمَرة دیکھا، یہ پرندوں کی ایک قسم ہے۔ اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے، صحابہ کرام نے اس کے بچوں کو پکڑ لیا۔ چنانچہ وہ پرندہ ان کے گرد منڈلانے لگا، جیسے پرندوں کی عادت ہوتی ہے کہ اگر ان کے بچوں کو پکڑ لیا جائے تو وہ منڈلانے اور ارد گرد گھومنے لگتے ہیں اور اپنے بچوں کی گم شدگی پر چلاتے ہیں۔ اس پر نبی ﷺ نے حکم دیا کہ اس کے بچوں کو چھوڑ دیا جائے۔ صحابہ کرام نے اس کے بچے چھوڑ دیے۔ پھر چیونٹیوں کی ایک بستی یعنی ان کے رہنے کی جگہ سے گزرے، جسے جلا دیا گیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا۔ اسے کس نے جلایا ہے؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ ہم نے جلایا ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ”آگ سے عذاب دینا صرف آگ کے رب (یعنیاللہ) کے شایانِ شان ہے“۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اس سے منع فرما دیا۔ اس حدیث کے پیشِ نظر اگر آپ کا واسطہ چیونٹیوں سے پڑے، تو آپ انہیں آگ سے نہیں جلائیں گے۔ بلکہ کوئی ایسی چیز رکھ دیں جو انہیں بھگا دے جیسے گیسولین جو کہ ایک معروف مائع ایندھن ہے، جب آپ اس کو زمین پر انڈیل دیں گے تو وہ ان شاء اللہ بھاگ جائیں گی اور واپس نہیں لوٹیں گی۔ اگر ان کے شر سے بچنا ممکن نہ ہو سوائے اس کے کہ کیٹناشک کا استعمال کیا جائے جو حتمی طور پر انہیں مار ڈالے یعنی چیونٹیوں کو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ یہ ان کی گزند کو دور کرنا ہے، ورنہ تو چیونٹیاں ان حشرات میں سے ہیں جنہیں قتل کرنے سے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے، لیکن اگر وہ آپ کو تکلیف کا پہنچائے اور قتل کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہو، تو ان کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔