عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم مر عليه حمار قد وُسِمَ في وجهه، فقال:«لعن الله الذي وسمه».
وفي رواية لمسلم أيضا: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضرب في الوجه، وعن الوسم في الوجه»
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس سے ایک ایسے گدھے کا گزر ہوا، جس کے چہرے کو نشان زد کیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی لعنت ہو اس پر جس نے اسے (چہرے پر) نشان لگایا“۔
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چہرے پر مارنے اور اس پر نشان لگانے سے منع فرمایا ہے۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں اس بات کی سخت ممانعت اور اس شخص کے لیے سخت وعید ہے، جس نے کسی جانور کے چہرے پر نشان لگایا اور اسی طرح اس کے چہرے پر مارا۔ علماے کرام نے اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔ علماے کرام نے اس ممانعت کی علت یہ بیان کی ہے کہ چہرہ ایک عمدہ عضو ہے، جو تمام محاسن کا مرکز ہوتا ہے۔ چہرے کے اجزا بہت نفیس و نازک ہوتے ہیں اوربیش تر قوائے ادراک چہرے ہی میں ہوتے ہیں۔ چنانچہ چہرے پر مارنے کی وجہ سے یہ ناکارہ ہو سکتے ہیں یا انھیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بسا اوقات چہرے پر مارنے سے چہرے میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے اور اس میں پیدا شدہ عیب بہت برا ہوتا ہے۔ واضح طور پر نظر آتا ہے۔ اس کا چھپانا ممکن نہیں ہوتا۔ اور جب بندہ جانور کو چہرے میں مارتا ہے، تو عموما اس میں عیب پیدا ہو ہی جاتا ہے۔