+ -

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«يُنَادِي مُنَادٍ: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا» فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ} [الأعراف: 43].

[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2837]
المزيــد ...

ابو سعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"ایک پکارنے والا پکار کر کہے گا : تم سدا صحت مند رہوگے، کبھی بیمار نہيں ہوگے۔ تم سدا زندہ رہوگے، کبھی نہيں مروگے۔ تم سدا جوان رہوگے، کبھی بوڑھے نہيں ہوگے۔ تم سدا ناز و نعمت میں رہوگے، کبھی پریشان نہيں ہوگے۔" اسی کا ذکر اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے : "انھیں پکار کر کہا جائے گا : یہی وہ جنت ہے، جس کے وارث تم ان اعمال کی وجہ سے بنائے گئے ہو، جو تم کیا کرتے تھے۔" [سورہ اعراف : 43]

[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2837]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ اہل جنت جب جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے، تو ایک پکارنے والا پکار کر کہے گا: یہاں تمھارے لیے اس بات کا انتظام ہے کہ تم سدا صحت مند رہو گے اور کوئی چھوٹی سے چھوٹی بیماری بھی تمھارے پاس نہ آئے گی۔ تم سدا زندہ رہوگے اور تم کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ نیند بھی نہیں، جو موت کی چھوٹی شکل ہے۔ تم ہمیشہ جوان ہی رہوگے اور بڑھاپا تمھارے قریب سے بھی نہ گزرے گا۔ یہاں تم ہر طرح کی نعمتوں میں رہوگے۔ نہ غم ہوگا، نہ فکر ہوگی۔ اسی کا ذکر اللہ عز و جل کے اس فرمان میں ہے : {ونُودُوا أنْ تلكم الجنة أورثتموها بما كنتم تعملون} [الأعراف: 43]. "یعنی انھیں پکار کر کہا جائے گا : یہی وہ جنت ہے، جس کے وارث تم ان اعمال کی وجہ سے بنائے گئے ہو، جو تم کیا کرتے تھے"۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی سواحلی تھائی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. انسان جتنا بھی خوش حال اور فارغ البال ہو، اسے ملی ہوئی دنیوی زندگی کی نعمتوں کو چار چيزیں مکدر کر دیا کرتی ہيں : بیماری، موت، بڑھاپا اور دشمن کے خوف‘ فقر و فاقہ اور جنگ وغیرہ کے خوف سے پیدا ہونے والا غم اور فکر۔ لیکن ان چاروں چیزوں سے اہل جنت محفوظ رہیں گے۔ لہذا انھیں کامل ترین نعمت حاصل ہوگی۔
  2. جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں سے مختلف ہیں؛ اس لیے کہ جنت کی نعمتوں کے متعلق کوئی خوف نہیں(کہ وہ ختم ہوجائیں گی)، اور دنیا کی نعمتیں دائمی نہیں ہوتیں اور یہاں انسان کے ساتھ مصائب اور بیماریاں بھی لگی رہتی ہیں۔
  3. عمل صالح کی ترغیب، جس کے ذریعے جنت کی نعمتیں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
مزید ۔ ۔ ۔