زمره:
+ -

عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«البِرُّ: حُسْنُ الخُلُقِ، وَالإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ». وَعَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «جِئْتَ تَسْأَلُ عَنِ البِرِّ وَالإِثْمِ»، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «اسْتَفْتِ قَلْبَكَ، البِرُّ: مَا اطْمَأَنَّتْ إلَيْهِ النَّفْسُ، وَاطْمَأَنَّ إلَيْهِ القَلْبُ، وَالإِثْمُ: مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ، وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ وَأَفْتَوْكَ».

[صحيح] - [الحديث الأول: رواه مسلم، والحديث الثاني: رواه أحمد والدارمي.] - [الأربعون النووية: 27]
المزيــد ...

نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
”نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے، اور گناہ وہ ہے جو تمھارے دل میں کھٹکے اور اس پر لوگوں کا مطلع ہونا تمھیں ناگوار ہو۔“

[صحیح] - [الحديث الأول: رواه مسلم، والحديث الثاني: رواه أحمد والدارمي] - [الأربعون النووية - 27]

شرح

اللہ کے نبی ﷺ نے نیکی اور گناہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے فرمایا کہ سب سے بڑی نیکی حسن اخلاق ہے۔ اللہ کے ساتھ حسن اخلاق یہ ہے کہ تقوی اختیار کیا جائے اور مخلوق کے ساتھ حسن اخلاق یہ ہے کہ ان کی اذیتوں کو برداشت کیا جائے، غصہ کم کیا جائے، ہنس کر ملا جائے، اچھی بات کی جائے، صلہ رحمی کی جائے، بات مانی جائے، لطف آمیز برتاؤ کیا جائے، حسن سلوک کے ساتھ زندگی گزاری جائے اور اچھی صحبت رکھی جائے۔ نیکی وہ ہے، جس سے دل اور نفس مطمئن ہو۔ جب کہ گناہ ایسی مشتبہ چيز ہے، جو دل میں کھٹکے، اس سے دل مطمئن نہ ہو، بار بار یہ شک اور اندیشہ دل میں آتا رہے کہ کہیں یہ گناہ تو نہیں ہے اور آپ اسے اچھے، نیک اور کامل لوگوں کے سامنے ظاہر نہ کرنا چاہیں۔ کیوں کہ فطری طور پر انسان کا نفس یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس کی اچھی باتوں کو ہی جانیں۔ لہذا اگر آپ کسی بات سے لوگوں کی آگاہی کو ناپسند کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ گناہ ہے اور اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔ لوگ جواز کا فتوی دے بھی دیں، تو ان کے فتوے کو قبول مت کرو، جب تک تمھارے دل میں شک و شبہ آتا رہے۔ کیوں کہ فتوے سے شبہ دور نہيں ہوتا، جب تک شبہ صحیح ہو اور فتوی دینے والا بلا علم فتوی دیتا ہو۔ لیکن اگر فتوی شرعی دلیل پر مبنی ہو، تو فتوی پوچھنے والے پر اسے ماننا ضروری ہوگا، خواہ اس کی طبیعت مطمئن ہو یا نہ ہو۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اعلی اخلاق سے آراستہ ہونے کی ترغیب، کیوں کہ حسن خلق کا شمار نیکی کے بڑے کاموں میں ہوتا ہے۔
  2. ایک مومن کو حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے میں دقت نہيں ہوتی۔ کیوں کہ وہ اپنے دل میں موجود نور کی وجہ سے حق کو پہچان لیتا ہے اور باطل سے گھٹن محسوس کرتا اور اس کی نکیر کرتا ہے۔
  3. گناہ کی ایک علامت یہ ہے کہ دل اس سے بے چین و پریشان رہے اور دل کو یہ گوارہ نہ ہو کہ لوگ اسے جان جائيں۔
  4. سندھی کہتے ہیں : یہ بات ان مشتبہ امور کے بارے میں کہی گئی ہے، جن کے بارے میں لوگوں کو پتہ نہيں ہوتا کہ وہ نیکی ہیں یا گناہ۔ ورنہ شریعت میں جن باتوں کا حکم دیا گیا ہے، وہ نیکی کے کام ہیں اور جن باتوں سے روکا گيا ہے، وہ گناہ کے کام ہيں۔ ان دونوں طرح کے کاموں میں دل سے فتوی پوچھنے اور اس کا اطمینان جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔
  5. اس حدیث میں مخاطب فطرت سلیمہ رکھنے والے لوگ ہيں۔ ایسے الٹے دل والے لوگ نہيں، جو بھلے برے کے اندر فرق کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور خواہشات نفسانی کی پیروی کرتے ہيں۔
  6. طیبی کہتے ہيں: کسی نے کہا ہے : اس حدیث میں آئے لفظ 'البر' (نیکی) کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہيں۔ کہیں اس کے معنی ایسے کام کے بیان کیے گئے ہيں، جس سے نفس اور دل مطمئن ہو۔ کہیں ایمان کے بتائے گئے ہیں۔ کہيں ایسے عمل کے بتائے گئے ہیں جو آپ کو اللہ کے قریب کر دے۔ جب کہ یہاں حسن اخلاق کے بتائے گئے ہیں اور حسن اخلاق کی تفسیر اذیت کے وقت تحمل و بردباری کا مظاہرہ کرنے، غصہ کم کرنے، ہنس کر ملنے اور خوش کلامی سے کی گئی ہے۔ ویسے یہ سارے معانی ایک دوسرے سے قریب ہی ہيں۔
ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل تھائی جرمنی پشتو آسامی الباني الأمهرية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الليتوانية الدرية الصربية الطاجيكية คำแปลภาษากินยาร์วันดา المجرية التشيكية الموري ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية
ترجمہ دیکھیں
زمرے
مزید ۔ ۔ ۔