عَنْ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«لَوْ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَوَكَّلُونَ عَلَى اللهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزَقُ الطَّيْرَ تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا».
[صحيح] - [رواه الإمام أحمد، والترمذي، والنسائي، وابن ماجه، وابن حبان في صحيحه، والحاكم] - [الأربعون النووية: 49]
المزيــد ...
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
”اگر تم اللہ تعالیٰ پر ویسا ہی توکّل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکّل کرنے کا حق ہے، تو وہ تمہیں ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے۔ وہ صبح كو خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں۔“
[صحیح] - [رواه الإمام أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه وابن حبان في صحيحه والحاكم] - [الأربعون النووية - 49]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں اس بات کی ترغیب دے رہے ہیں کہ ہم دنیا اور دین سے متعلق تمام کاموں میں نفع حاصل کرنے اور نقصان سے بچنے کے معاملے میں اللہ پر بھروسہ کریں۔ کیوں کہ عطا کرنے والا اور محروم کرنے والا، فائدہ پہنچانے والا اور نقصان کرنے والا بس اللہ ہی ہے۔ اسی طرح ہم اللہ پر بھروسہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اسباب اختیار کریں، جن سے منفعتیں حاصل ہوں اور مضرتوں سے بچا جا سکے۔ جب ہم ایسا کریں گے، اللہ ہمیں اسی طرح روزی دے گا، جس طرح پرندوں کو روزی دیتا ہے، جو صبح بھوکے پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس ہوتے ہيں۔ دراصل پرندوں کا صبح کے وقت نکلنا طلب رزق کی سعی کی ایک شکل ہی ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ وہ اللہ پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں یا سستی سے کام لیں اور ان کو روزی مل جائے۔