عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «مَنْ كانت له امرأتان فَمَالَ إلى إحْداهُما جاء يومَ القيامةِ وشِقُّهُ مَاِئلٌ».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي وأحمد]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس کی دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا، کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا“۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ شوہر پر اپنی دو یا دو سے زائد بیویوں کے درمیان (عدل وانصاف کے ساتھ ایام کی) تقسیم کرنا واجب ہے اور دیگر بیویوں کے بالمقابل، کسی ایک کی جانب جھکاؤ رکھنا حرام ہے جیسا کہ آپ ﷺ نےایسے شخص کی سزا واضح فرمادی جو ایام کی تقسیم میں اپنی کسی ایک بیوی کی جانب مکمل میلان و جھکاؤ کا رویہ اپناتا ہو اور دوسری بیویوں کے اس حق میں ظلم و زیادتی کا مرتکب ہو ۔ یقینا اللہ تعالیٰ، اس شخص کا یہ حشر کرے گا کہ روزِ قیامت اس کو ذلیل و رسوا کرے گا اور وہ میدانِ حشر میں ایسے آئے گا کہ پورے پورے بدلہ کے طور پر، اس کا ایک پہلو ایک جانب جھکا ہوا ہوگا اور عمل کی جزا اسی قبیل کے عمل سے دی جاتی ہے۔ ہر شخص پر اس کی طاقت کے بقدر خرچ کرنے، رہائش گاہ کی فراہمی، عمدہ باہمی میل جول قائم رکھنے وغیرہ امور میں اپنی بیویوں کے مابین عدل و انصاف قائم رکھنا واجب ہے اور جہاں تک قلبی محبت اور دلی لگاؤ کا تعلق ہے تو اس امر میں عدل و انصاف قائم کرنا واجب نہیں کیونکہ یہ امور، انسانی دسترس سے باہر ہیں۔