عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ: سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رضي الله عنه رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:
يَا نَبِيَّ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَيَمْنَعُونَا حَقَّنَا، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا، وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 1846]
المزيــد ...
وائل حضرمی کہتے ہیں کہ سلمہ بن یزید جعفی رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا:
اے اللہ کے نبی! اگر ہم پر ایسے حکمراں مسلط ہو جائیں، جو اپنا حق تو ہم سے وصول کریں، لیکن ہمارا حق ہمیں نہ دیں، تو آپ اس معاملے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے ان سے اعراض کیا۔ انھوں نے دوبارہ سوال کیا، تو بھی آپ ﷺ نے ان کى بات پر توجہ نہ دی، انہوں نے پھر سوال کیا دوسرى بار یا تیسری بار تو ان کو اشعث بن قیس نے کھینچ لیا، اور آپﷺ نے فرمایا: ”سنو اور اطاعت کرو۔ ان پر اس بات کی ذمے داری ہے، جو ان کے اوپر ڈالى گئى ہے اور تم پر اس بات کی ذمے داری ہے جو تم پر ڈالى گئى ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 1846]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ایسے حکمرانوں کے بارے میں پوچھا گيا، جو لوگوں سے اپنی بات ماننے اور پیروی کرنے کا مطالبہ کرتے ہيں، لیکن انصاف کرنے، مال غنیمت دینے، ظلم سے بچانے اور برابری کا معاملہ کرنے جیسے اپنے اوپر عائد ہونے والے لوگوں کے حقوق ادا نہيں کرتے۔ ایسے میں ان کے ساتھ کیا برتاؤ ہونا چاہیے؟
یہ سوال سننے کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سائل سے منہ پھیر لیا۔ ایسا لگا کہ آپ کو یہ سوال پسند نہيں آیا۔ لیکن سائل اپنا سوال دوسری بار اور پھر تیسری بار دوہراتا رہا۔ یہ دیکھ کر اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے خاموش کرنے کے لیے سائل کو کھینچا۔
لہذا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سوال کا جواب دے دیا۔ فرمایا : تم ان کی بات سنو اور ان کے حکم کی تعمیل کرو۔ کیوں کہ ان کو عدل و انصاف کرنے اور عوام کو ان کا حق دینے جیسی ذمے داریوں کا جواب دینا ہے، جو ان کے سر پر ڈالی گئی ہيں اور تمہیں اطاعت گزاری، حقوق کی ادائیگی اور آزمائش کے موقع پر صبر جیسی ان ذمے داریوں کا جواب دینا ہے، جو تمھارے سر پر ڈالی گئی ہيں۔