عن عدي بن عميرة الكندي رضي الله عنه مرفوعاً: «من اسْتَعْمَلْنَاهُ منكم على عمل، فكَتَمَنَا مِخْيَطًا فما فوقه، كان غُلُولا يأتي به يوم القيامة». فقام إليه رجلٌ أسودُ من الأنصار، كأني أنظر إليه، فقال: يا رسول الله، اقبل عني عَمَلَكَ، قال: «وما لك؟» قال: سمعتك تقول كذا وكذا، قال: «وأنا أقوله الآن: من اسْتَعْمَلْنَاهُ على عمل فلْيَجِيْء بقليله وكثيره، فما أُوتِيَ منه أَخَذَ، وما نهي عنه انْتَهَى».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جسے ہم کسی کام کی ذمہ داری سونپیں، پھر وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے بھی کوئی کم تر چیز چھپائے، تو وہ خیانت ہو گی، جسے لے کر وہ قیامت کے دن حاضر ہو گا“۔ یہ سن کر ایک سانولے رنگ کے انصاری، جنھیں گویا میں اب بھی دیکھ رہا ہوں، کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! آپ نے مجھے جو کام سونپا تھا، اس سے مجھے مستعفی ہونے کی اجازت دیجیے۔ آپ ﷺ نے پوچھا کہ تمھیں کیا ہو گیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے آپ کو ایسے فرماتے ہوئے جو سن لیا ہے! تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں! میں اب اسے پھر کہتا ہوں کہ جسے ہم کسی کام کی ذمے داری سونپیں، وہ کم یا زیادہ سب کچھ لے کر آئے۔ جو اسے دیا جائے وہ لے لے اور جس سے منع کر دیا جائے اس سے رک جائے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
تم میں سے جس کسی کو ہم نے کسی کام پر لگایا، مثلا زکاۃ یا غنیمت وغیرہ جمع کرنے میں پر مامور کیا اور اس نے ایک سوئی یا اس سے بھی کوئی چھوٹی شے چھپا لی، تو یہ خیانت ہو گی اور وہ قیامت کے دن اسے لے کر آئے گا۔ اس پر آپ ﷺ کے سامنے ایک انصاری شخص کھڑا ہوا اور اجازت چاہی کہ وہ اس کام سے دست بردار ہو جائے، جس کی ذمے دای آپ ﷺ نے اسے سونپی تھی، تو نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمھیں کیا ہوا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ سب کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے (اس لیے ڈر لگ رہا ہے)۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں پھر وہی بات کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جس کو عامل بنائیں، اسے چاہیے کہ وہ کم یا زیادہ سب کچھ لے کر آ جائے۔ پھر اسے جو کچھ بطور اجرت دیا جائے، وہ لے لے اور جو نہ دیا جائے اور وہ اس کا حق بھی نہ ہو، اس کے لینے سے باز رہے۔