عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا المُجَاهِرِينَ، وَإِنَّ مِنَ المُجَاهَرَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلًا، ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَيَقُولَ: يَا فُلاَنُ، عَمِلْتُ البَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ، وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6069]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا :
”میری تمام امت معاف کردی جائے گی سوائے اعلانیہ گناہ کرنے والوں کے۔ اور اعلانیہ گناہ کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ کوئی شخص رات کو کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور اس کی صبح اس حال میں ہو کہ الله نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالے رکھا ہو اور وہ (کسی سے) کہے کہ اے فلاں! میں نے کل رات یہ یہ کام کیا ہے۔ جب کہ اس کی رات اس حال میں گزری تھی کہ اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالے رکھا تھا، لیکن صبح ہوتے ہی وہ خود اپنے بارے میں اللہ کے پردے کو کھولنے لگا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6069]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اس بات کی امید رہتی ہے کہ اللہ گناہ کرنے والے مسلمان کے ساتھ عفو و درگزر کا معاملہ کرے۔ لیکن ایسا فخر اور بے شرمی کے ساتھ گناہ کرنے والے کے ساتھ نہیں ہوتا۔ وہ شخص عفو و درگزر کا حق دار نہیں ہے، جو رات میں گناہ کرتا ہو اور صبح لوگوں کو بتاتا پھرتا ہو کہ اس نے گزشتہ رات فلاں گناہ کیا ہے، جب کہ اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈال رکھا تھا۔ پوری رات اللہ نے پردہ ڈالے رکھا اور صبح ہوتے ہی اس نے اسے تار تار کر دیا۔