+ -

عَن أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ العَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ».

[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي] - [سنن الترمذي: 3579]
المزيــد ...

ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ مجھے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا :
’’رب تعالی بندے کے سب سے نزدیک رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔ لہذا اگر تم ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہو، جو اس وقت اللہ تعالی کو یاد کرتے ہیں، تو ہو جاؤ۔‘‘

[صحیح] - - [سنن الترمذي - 3579]

شرح

نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری تہائی حصے میں ہوتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کی کوشش ہونی چاہیے کہ رات کے اس حصے میں جاگ کر اللہ کی عبادت کرے، نماز پڑھے، ذکر و اذکار میں مشغول رہے اور توبہ کرے۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. رات کے آخری حصے میں ذکر کرنے کی ترغیب۔
  2. ذکر، دعا اور نماز کے اوقات‘ فضل و شرف کے معاملے میں ایک دوسرے سے متفاوت ہوتے ہیں۔
  3. میرک، نبي صلى الله عليه وسلم کے قول: "رب اپنے بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری تہائی حصے میں ہوتا ہے"۔ اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے قول: "بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے"۔ کے درمیان فرق کے بارے میں کہتے ہیں: یہاں مراد یہ بیان کرنا ہے کہ رب اپنے بندے سے سب سے قریب کب ہوتا ہے جو کہ رات کا آآخرى تہائى حصہ ہے۔ جب کہ وہاں مراد یہ بیان کرنا ہے کہ بندہ کس حالت میں اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے، جو کہ سجدہ کى حالت ہے۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الصربية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الأوكرانية الجورجية المقدونية
ترجمہ دیکھیں