عن أبي أمامة رضي الله عنه مرفوعاً: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم : أيُّ الدعاء أسمع؟ قال: «جَوْفَ الليل الآخِر، ودُبُر الصلوات المكتوبات».
[حسن] - [رواه الترمذي]
المزيــد ...
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے آخر میں کی گئی دعا“۔
[حَسَنْ] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]
نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے بتایا کہ وہ دعا جو رات کے آخری حصے میں مانگی جائے اور وہ دعا جو فرض نمازوں کے آخر میں مانگی جائے۔ "دبر الصلوات" سے مراد نماز کا سلام پھیرنے سے پہلے آخری حصہ ہے۔ یہ اگرچہ اس معنی کے برخلاف ہے جو فوری طور پر ذہن میں آتا ہے، تاہم اس کی تایید اس بات سے ہوتی ہے کہ اللہ تعالی نے نماز کے بعد کے وقت کو ذکر کا وقت قرار دیا اور نبی صلى الله عليه وسلم نے تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیانی وقت کو دعا کا وقت قرار دیا۔ فرض نمازوں کے بعد پابندی کے ساتھ دعا کرنا اور اسی طرح نفل نمازوں کے بعد دعا کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ بدعت ہے، کیوںکہ پابندی کے ساتھ دعا مانگنا اسے سنت راتبہ کے درجے تک پہنچادیتا ہے، چاہے یہ دعا نماز کے بعد کئے جانے والے اذکار سے پہلے کی جائے یا بعد میں۔ تاہم کبھی کبھی دعا مانگ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگرچہ بہتر یہی ہے کہ ایسا نہ ہی کیا جائے۔ کیوںکہ اللہ تعالی نے نماز کے بعد صرف ذکر کو مشروع کیا ہے: ”فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ“ ترجمہ: جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کا ذکر کرو۔ اور نبی صلى الله عليه وسلم نے نماز کے بعد دعا مانگنے کی تعلیم نہیں دی، بلکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے تشہد کے بعد سلام پھیرنے سے پہلے دعا مانگنے کی تعلیم دی ہے۔ اور جب نص سے یہی ثابت ہے تو عقلی اعتبار سے بھی یہی زیادہ بہتر ہے۔ کیوںکہ نمازی نماز میں اپنے رب سے مناجات کے دوران نماز ختم کرنے سے پہلے اس سے دعا کرتا ہے۔