عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ حُذَيْفَةَ، فَاسْتَسْقَى فَسَقَاهُ مَجُوسِيٌّ، فَلَمَّا وَضَعَ القَدَحَ فِي يَدِهِ رَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: لَوْلاَ أَنِّي نَهَيْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلاَ مَرَّتَيْنِ -كَأَنَّهُ يَقُولُ: لَمْ أَفْعَلْ هَذَا-، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«لاَ تَلْبَسُوا الحَرِيرَ وَلاَ الدِّيبَاجَ، وَلاَ تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، وَلاَ تَأْكُلُوا فِي صِحَافِهَا، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الآخِرَةِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 5426]
المزيــد ...
عبدالرحمن بن ابو لیلی سے روایت ہے کہ وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے کہ اسی دوران انھوں نے پینے کے لیے پانی مانگا، تو ایک مجوسی نے ان کو پانی پیش کیا۔ جب اس نے پانی کا پیالہ ان کے ہاتھ میں رکھا، تو انھوں نے اسے اس سے مار دیا اور فرمایا : اگر میں اسے ایک دو بار اس سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ایسا نہ کرتا - گویا وہ یہ کہنا چاہ رہے ہوں کہ: میں نے ایسا یوں ہی نہیں کیا - ، لیکن میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا:
”نہ ریشم و دیباج پہنو، نہ سونے اور چاندی کے برتن میں کچھ پیو اور نہ ہی ان سے بنی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ۔ یہ دنیا میں ان (کفار) کے لیے اور آخرت میں ہمارے لیے ہیں“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 5426]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مردوں کو ہر طرح کے ریشمی کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔ جب کہ مردوں اور عورتوں دونوں کو سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے اور پینے سے منع کیا ہے۔ ساتھ ہی بتایا کہ یہ چيزیں قیامت کے دن ایمان والوں کو بطور خاص نصیب ہوں گی۔ کیوں کہ وہ ان سے دنیا میں اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے بچتے رہے ہيں۔ جب کے اس کے برخلاف کافروں کو آخرت میں یہ چیزیں نصیب نہيں ہوں گی۔ کیوں کہ وہ دنیوی زندگی میں اللہ کے حکم کو بالائے طاق رکھ کر ان چیزوں سے لطف اندوز ہو چکے ہیں۔