+ -

عَنِ العَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضيَ اللهُ عنهُ قَالَ:
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ: «سَلِ اللَّهَ العَافِيَةَ»، فَمَكَثْتُ أَيَّامًا ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ. فَقَالَ لِي: «يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّ رَسُولِ اللهِ، سَلِ اللَّهَ العَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ».

[صحيح لغيره] - [رواه الترمذي وأحمد] - [سنن الترمذي: 3514]
المزيــد ...

عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائيے، جو میں اللہ عز و جل سے مانگوں۔ آپ نے کہا : "اللہ سے عافیت مانگیے۔" جب کچھ دن بیت گئے تو میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا : "اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چيز سکھائيے، جو میں اللہ سے مانگوں۔ آپ نے فرمایا : "اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! اللہ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگیے۔"

[صحیح لغیرہ] - - [سنن الترمذي - 3514]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب نے آپ سے کوئی ایسی دعا سکھانے کی گزارش کی، جو وہ اللہ سے مانگا کریں۔ چنانچہ آپ نے سکھایا کہ وہ اللہ سے آفتوں اور دین، دنیا و آخرت کی کمیوں سے عافیت اور سلامتی مانگیں۔ عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہيں کہ کچھ دنوں وہ دوبارہ حاضر ہوئے اور کوئی ایسی دعا سکھانے کی گزارش کی، جو اللہ سے مانگا کریں، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے اپنائیت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : اے عباس! اے اللہ کے رسول کے چچا جان! اللہ سے ہر برائی سے چھٹکارے، ہر خیر کے حصول اور دنیا و آخرت کے نفع کے لیے عافیت مانگا کریں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الرومانية ภาษามาลากาซี
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا عباس رضی اللہ عنہ سے دوبارہ سوال کرنے پر اسی جواب کو دوہرانا یہ ثایت کرتا ہے کہ عافیت سب سے بہترین چيز ہے، جو بندہ اپنے رب سے مانگا کرے۔
  2. عافیت کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ عافیت دنیا و آخرت کی تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔
  3. صحابہ زیادہ سے زیادہ علم و خیر کے حصول کے خواہاں ہوا کرتے تھے۔