عن وائل بن حُجْرٍ رضي الله عنه قال: صلَّيت مع النبي صلى الله عليه وسلم ، فكان يُسلِّم عن يَمينه: «السَّلام عليكم ورحْمَة الله وبَرَكَاتُه»، وعن شِمَاله: «السَّلام عليكم ورحْمَة الله».
[صحيح] - [رواه أبو داود]
المزيــد ...
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ميں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ﷺ اپنے دائیں طرف السلام عليكم ورحمةُ اللهِ وبركاته کہہ کر اور بائیں طرف السلام عليكم ورحمةُ الله کہہ کر سلام پھیرتے تھے۔
[صحیح] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نمازی اپنی نماز سے دو سلام پھیر کر ہی فارغ ہوتا ہے، ایک دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف۔پہلے میں وہ ”السلام عليكم ورحمة الله وبركاته“ کہتا ہے اور دوسرے میں ”السلام عليكم ورحمة اللہ“ کہتا ہے۔ ”وبرکاتہ“ کا اضافہ کبھی کبھی کیا جائے گا اس لیے کہ دوسری تمام احادیث میں یہ اضافہ موجود نہیں ہے، زیادہ تر اس اضافہ کے بغیر ہی ہے تاہم یہ اضافہ جائز ودرست ہے۔