زمره:
+ -

عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَريِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى اليَمَنِ، فَسَأَلَهُ عَنْ أَشْرِبَةٍ تُصْنَعُ بِهَا، فَقَالَ: وَمَا هِيَ؟، قَالَ: «البِتْعُ وَالمِزْرُ»، فَقِيلَ لِأَبِي بُرْدَةَ: مَا البِتْعُ؟ قَالَ: نَبِيذُ العَسَلِ، وَالمِزْرُ: نَبِيذُ الشَّعِيرِ، فَقَالَ: «كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» خرجه البخاري. وَخَرَّجَهُ مُسْلِمٌ وَلَفْظُهُ: قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اَلله أَنَا وَمُعَاذٌ إِلَى اَليَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولُ اَللَّهِ! إِنَّ شَرَابًا يُصْنَعُ بِأَرْضِنَا يُقَال لَهُ: المِزَرُ مِنَ الشَّعِيرِ، وَشَرَابٌ يُقَالُ لَهُ: البِتْعُ مِنَ العَسَلِ، فَقَالَ: «كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ». وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «فَقَالَ: كُلُّ مَا أَسْكَرَ عَنِ الصَّلَاةِ فَهُوَ حَرَامٌ». وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: «وَكَانَ رَسُولُ الله قَدْ أُعْطِيَ جَوَامِعَ الكَلِمِ بِخَوَاتِمِهِ، فَقَالَ: أَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ أَسْكَرَ عَنْ الصَّلَاةِ».

[صحيح] - [رواه البخاري ومسلم] - [الأربعون النووية: 46]
المزيــد ...

ابو بردہ اپنے والد ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:
نبی کریمﷺ نے انہیں یمن کی طرف بھیجا۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے وہاں بنا‏ئی جانے والی مشروبات کے بارے میں پوچھا، تو آپ ﷺ نے دریافت فرمایا : وہ کیا ہیں؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ بتع اور مزر۔ ابو بردہ سے پوچھا گیا کہ ”بتع“ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ شہد سے تیار کی گئی شراب اور ”مزر“ جَو سے تیار کی ہوئی شراب ہے۔ نبی کریم ﷺ نے جواب میں فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

[صحیح] -

شرح

ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ان کو یمن بھیجا۔ چناں چہ انھوں نے وہاں بننے والی کچھ مشروبات کے بارے میں پوچھا کہ وہ حلال ہیں یا حرام، تو آپ نے ان کے بارے میں استفسار کیا۔ چنانچہ ابو موسی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ان مشروبات یعنی بِتع سے مراد شہد سے بنی ہوئی نبیذ ہے اور مِزر سے مراد جَو سے بنی ہوئی نبیذ ہے۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ نے، جنھیں جامع ترین الفاظ میں بات رکھنے کی صلاحیت دی گئی تھی، فرمایا: "ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔"

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نبیذ: وہ پانی جس میں کھجور، شہد یا جَو وغیرہ ڈالا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں اس کے اندر ان چيزوں کا ذائقہ اور مٹھاس آ جاتا ہے۔ کبھی کبھی خمیر ہو کر اس میں نشہ بھی آ جاتا ہے۔
  2. یہ حدیث تمام طرح کی نشہ آور اشیا کے حرام ہونے کے سلسلے میں ایک اصول کی حیثیت رکھتی ہے۔
  3. ضروری مسائل کے بارے میں پوچھنے کی اہمیت۔
  4. شراب سب سے پہلے نماز میں حاضر ہوتے وقت حرام قرار دی گئی، جب کچھ مہاجروں نے نماز پڑھی اور قرآن پڑھنے میں غلطیاں کر ڈالیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: (اے ایمان والو! جب تم نشے میں ہو تو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ، جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کر لو، ہاں اگر راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے۔) اس وقت اللہ کے رسول ﷺ کا منادی یہ اعلان کرتا تھا: کوئی نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے نہ آئے۔ بعد ازاں اللہ نے شراب کو مطلقا حرام قرار دیتے ہوئے فرمایا: (اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر، یہ سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔ شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے سو اب بھی باز آجاؤ۔)
  5. اللہ تعالی نے شراب کو اس لیے حرام قرار دیا کیوں کہ اس میں بڑے بڑے نقصانات اور مفاسد مضمر ہیں۔
  6. شراب کو حرام قرار دینے کی وجہ اس کے نشہ آور ہونے کا وصف ہے۔ لہذا نبیذ کے اندر نشہ آور ہونے کا وصف آجائے، تو حرام ہو جاتی ہے اور یہ وصف نہ ہو، تو حلال رہتی ہے۔
ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان ترکی زبان روسی زبان ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل تھائی پشتو آسامی الباني الأمهرية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الدرية الصربية الطاجيكية คำแปลภาษากินยาร์วันดา المجرية التشيكية الموري الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية
ترجمہ دیکھیں
زمرے
مزید ۔ ۔ ۔