+ -

عن علي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
«رُفِعَ الْقَلَمُ عن ثلاثة: عن النائم حتى يَسْتَيْقِظَ، وعن الصبي حتى يَحْتَلِمَ، وعن المجنون حتى يَعْقِلَ».

[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي في الكبرى وابن ماجه وأحمد] - [سنن أبي داود: 4403]
المزيــد ...

علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
"تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے؛ سوئے ہوئے شخص سے جب تک بیدار نہ ہو جائے، بچے سے جب تک کہ بالغ نہ ہو جائے اور دیوانے سے جب تک اسے عقل نہ آ جائے"۔

[صحیح] - - [سنن أبي داود - 4403]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ تین افراد کو چھوڑ کر تمام انسان مکلف ہیں۔ یہ تین افراد اس طرح ہیں:
چھوٹا بچہ بڑا اور بالغ ہونے تک۔
فاقد العقل مجنوں دوبارہ عقل و شعور واپس آنے تک۔
سویا ہوا انسان جاگنے تک۔
یہ تینوں مکلف نہيں ہیں اور ان سے غلط کام ہو جائے تو ان کے کھاتے میں گناہ نہیں لکھا جاتا۔ البتہ چھوٹے بچے کے کھاتے میں نیکی لکھی جاتی ہے۔ لیکن مجنون اور سوئے ہوئے انسان کے کھاتے میں وہ بھی نہیں لکھی جاتی۔ کیوں کہ شعور نہ ہو نے کی وجہ سے دونوں اس قابل ہی نہیں ہوتے کہ ان کی عبادت صحیح ہو۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. انسان اپنی اہلیت سے یا تو نیند کی وجہ سے محروم ہوتا ہے، جس کے سبب وہ واجبات کو ادا کرنے سے قاصر ہوتا ہے، یا کم سنی اور بچپنے کی وجہ سے، جس کے سبب اس کے اندر اہلیت موجود نہیں ہوتی، یا جنون کی وجہ سے، جس کے سبب عقل وشعور کام کرنا بند کردیتا ہے، یا اس کیفیت کی وجہ سے جو جنون کے حکم میں آتی ہے، جیسے حالت نشہ۔ چنانچہ جس شخص کے اندر تمیز اور تصور کرنے کی صحیح صلاحیت مفقود ہو، اس کے اندر مذکورہ تین میں سے کسی ایک سبب کی بنا پر اہلیت بھی مفقود ہوجاتی ہے۔ چنانچہ ایسے شخص سے اللہ تعالی کے حق میں اگر کوئی زیادتی یا کوتاہی سرزد ہوجائے، تو اللہ تعالی اپنے عدل و انصاف، حلم و بردباری اور جود وسخا کی بنا پر اسے معاف کردیا ہے۔
  2. ان تینوں کے کھاتے میں گناہ نہ لکھنے کا یہ مطلب نہيں ہے کہ کچھ دنیوی احکام ان پر نافذ نہیں ہوں گے۔ مثال کے طور پر مجنون اگر کسی کا قتل کر دے، تو اسے قصاص کے طور پر قتل نہيں کیا جائے گا اور اسے کفارہ بھی نہیں دینا نہيں۔ البتہ اس کے خاندان کو دیت دینی ہوگی۔
  3. بالغ ہونے کی تین علامتیں ہیں: منی کا احتلام وغیرہ کے ذریعے نکلنا، يا ناف کے نیچے بال اگ جانا یا پندرہ سال پورے ہو جانا۔ عورت کے اندر ایک چوتھی چيز بھی پائی جاتی ہے، اور وہ ہے حیض کا آنا۔
  4. سبکی کہتے ہیں: حدیث میں آئے ہوئے 'صبی' لفظ کے معنی غلام (بچے) کے ہيں۔ جب کہ دیگرحضرات کہتے ہيں: بچہ جب ماں کے پیٹ میں ہو، تو اسے (عربی میں) 'جنین' کہا جاتا ہے۔ جب پیدا ہو جائے، تو 'صبی' کہلاتا ہے۔ شیرخوارگی کا زمانہ گزرنے کے بعد سے سات سال تک 'غلام' کہلاتا ہے۔ بعد ازاں دس سال تک 'یافع' کہلاتا ہے۔ پھر پندرہ سال تک 'حزور' کہلاتا ہے۔ اور سیوطی کے بقول قطعی بات یہ ہے کہ بچے کو ان تمام احوال میں 'صبی' کہا جائے گا۔
ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الليتوانية الدرية الصربية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี الولوف الأوكرانية الجورجية المقدونية الخميرية الماراثية
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔