عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، حَمَلَهُمْ عَلَى أَنْ سَفَكُوا دِمَاءَهُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَهُمْ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2578]
المزيــد ...
جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
"ظلم سے بچو، کیوں کہ ظلم قیامت کے دن تاریکیاں لائے گا۔ بخل و حرص سے بچو، اس لیے کہ اسی بخل و حرص نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اسی بخل و حرص نے انھیں اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپس میں خون خرابہ کریں اور حرام کردہ چیزوں کو حلال کرلیں۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2578]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ظلم سے خبردار کیا ہے، جیسے کہ لوگوں پر ظلم، نفس پر ظلم اور اللہ کے حق میں ظلم۔ ظلم نام ہے حق دار کو اس کا حق نہ دینے کا۔ ظلم قیامت کے دن ظلم کرنے والوں پر تاریکیاں بنے گا۔ یعنی اس کی وجہ سے مشکل حالات اور خوف ناکیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ نے 'شح' سے بھی منع فرمایا ہے، جو کہ حرص کے ساتھ شدید بخل کا نام ہے۔ اس میں مالی حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی اور دنیا کی شدید حرص بھی داخل ہے۔ ظلم کی اس قسم نے ہم سے پہلے کی امتوں کو ہلاک کردیا، کیوں کہ اس نے انھیں ایک دوسرے کی جان لینے پر اور اللہ کی حرام کی ہوئی چيزوں کو حلال کر لینے پر ابھارا۔