«حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ» قِيلَ: مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللهِ؟، قَالَ: «إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ، وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللهَ فَسَمِّتْهُ، وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2162]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں"۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! یہ حقوق کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: "جب اس سے ملو، تو اسے سلام کرو، جب وہ تم کو دعوت دے، تو اس کی دعوت قبول کرو، جب تم سے مشورہ مانگے تو اسے اچھا مشورہ دو، جب چھینکے اور ’الْحَمْدُ لِلَّهِ‘ کہے تو اس کا جواب دو (یعنی ’يَرْحَمُكَ اللَّهُ‘ کہو)، جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو اور جب مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ چلو“۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمایا کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر جو حقوق ہیں، ان میں چھ چيزیں شامل ہیں: 1- ملاقات ہونے پر السلام علیکم کہہ کر سلام کرنا۔ جواب میں سامنے والا شخص وعلیکم السلام کہے گا۔ 2- ولیمہ وغیرہ کی دعوت میں مدعو کرنے پر اس کى دعوت قبول کرنا۔ 3- نصیحت طلب کرنے پر اسے نصیحت کرنا۔ چاپلوسی یا دھوکہ دہی سے گریز کرنا۔ 4- جب چھینکے اور الحمد للہ کہے، تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا۔ اس کے بعد چھینکنے والا شخص جواب میں يَهديكم الله ويُصلح بالكم کہے۔ 5- بیمار ہونے پر اس کی عیادت کے لیے جانا۔ 6- وفات ہو جانے پر اس کے جنازے کی نماز پڑھنا اور دفن ہونے تک اس کے جنازہ کے ساتھ رہنا۔