عن عليٍّ رضي الله عنه قال: رأيتُ رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم أَخَذَ حَرِيرًا، فجعله في يمينه، وذَهَبًا فجعله في شماله، ثم قال: «إِنَّ هَذَيْنِ حرامٌ على ذُكُورِ أُمَّتِي». عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه : أَنَّ رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قال: «حُرِّمَ لِباسُ الحَرِيرِ والذَّهَبِ على ذُكُورِ أُمَّتِي، وأُحِلَّ لإِنَاثِهِمْ».
[صحيحان] - [حديث علي رضي الله عنه: رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه وأحمد. حديث أبي موسى رضي الله عنه: رواه الترمذي والنسائي وأحمد]
المزيــد ...

علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے ریشم لے کر اپنے داہنے ہاتھ پر رکھا اور سونا لے کر اپنے بائیں ہاتھ پر رکھا اور فرمایا: ”یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں"c2">“۔ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ریشم کا کپڑا اور سونا میری امت کے مردوں کے لیے حرام اور ان کی عورتوں کے لئے حلال ہیں“۔
یہ حدیث اپنی دونوں روایات کے اعتبار سے صحیح ہے۔ - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

رسول اللہ ﷺ نے ریشم کو اٹھا کر اپنے دائیں ہاتھ پر رکھا اور سونے کو اٹھا کر اپنے بائیں ہاتھ پر رکھا، پھر فرمایا: یہ دونوں یعنی ریشم اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔ چنانچہ اس امت کے مردوں کے لئے ریشم اور سونا پہننا حرام ہے، ماسوا ان صورتوں کے جو حرمت سے مستثنی کی گئی ہیں جیسے ایسی کھجلی یا خارش کے علاج کے طور پر ریشم کالباس پہننا جس میں کوئی اور شے بطور علاج استعمال نہ ہو سکتی ہو، یا جیسے سونے کی ناک لگوانا۔ جب کہ عورتوں کے لئے یہ دونوں حلال ہیں چنانچہ عورتوں کے لئے جائز ہے کہ وہ ان سے بنی جو چیز چاہیں پہنیں ماسوا اس صورت کے جب ان کا استعمال اسراف کی حد کو پہنچ جائے۔ کیوں کہ اسراف جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: ﴿وَلا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ﴾ ”اسراف مت کرو۔ بے شک اللہ تعالی اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا“۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ایغور کردی ہاؤسا
ترجمہ دیکھیں