عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاَثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ، فَارْقُدْ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلاَنَ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 1142]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’شیطان تم میں سے ہر آدمی کے سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ پھونک مارتا ہے کہ سوجا، ابھی رات بہت باقی ہے۔ پھر اگر کوئی بیدار ہو کر اللہ کو یاد کرنے لگے تو ایک گرہ کھُل جاتی ہے۔ پھر اگر وضو کر لے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر نماز پڑھے تو ایک اور گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ اس طرح صبح کے وقت آدمی چاق وچو بند اور خوش مزاج رہتا ہے۔ ورنہ غمگین اور سست رہتا ہے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 1142]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جب انسان تہجد یا فجر کی نماز کے لیے اٹھنا چاہتا ہے، تو کس طرح شيطان اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔
ایک مومن شخص جب سو جاتا ہے، تو شیطان اس کے سر کے پچھلے حصے میں تین گرہیں لگا دیتا ہے۔
چنانچہ جب وہ جاگ کر اللہ کو یاد کرتا ہے اور شیطان کے وسوسوں کو خلل ڈالنے نہيں دیتا، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔
اس کے بعد اگر وضو کرتا ہے، تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ ۔
پھر اگر اٹھ کر نماز پڑھتا ہے، تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ نتیجے کے طور انسان صبح اس حال میں کرتا ہے کہ وه خوش مزاج اور چاق وچوبند رہتا ہے کیوں کہ طاعت کے لئے توفیق الہی ملنے کى وجہ سے وہ مسرور ہوتا ہے ساتھ ہی اللہ نے جو ثواب ومغرفت کا وعدہ کیا ہے اس سے اچھی امید رکھتا ہے اور اس بات پر بھی خوش ہوتا ہے کہ شیطان کے ہتھکنڈے ناکام ہو گئے۔ اس کے برعکس اگر وہ عبادت کے لیے کھڑا نہيں ہوا، تو اس کی صبح بدمزاجی، کبیدگی اور بھلائی و نیکی کے کاموں میں سستی کے ساتھ ہوتی ہے۔ کیوں کہ دراصل وہ شیطانى زنجیر میں قید اور رحمن کی قربت سے دور کر دیا گیا ہوتا ہے۔