عن عائشة رضي الله عنها قالت: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم : حَسْبُك من صفية كذا وكذا. قال بعض الرُوَاة: تَعْني قَصِيرة، فقال: «لقد قُلْتِ كلِمَة لو مُزِجَت بماء البحر لَمَزَجَتْهُ!» قالت: وحَكَيْتُ له إِنْسَانًا فقال: «ما أُحِبُّ أَني حَكَيْتُ إِنْسَانًا وإن لي كذا وكذا».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي وأحمد]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ: میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا: آپ کے لئے صفیہ کا ایسا ایسا ہونا ہی کافی ہے۔ بعض راویوں نے کہا کہ: ان کی مراد یہ تھی کہ وہ پستہ قد ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر وہ سمندر کے پانی میں گھول دی جائے تو وہ اس کا ذائقہ بدل ڈالے"c2">“۔ وہ کہتی ہیں: میں نے ایک شخص کی نقل اتاری تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی انسان کی نقل اتاروں چاہے اس کے بدلے مجھے اتنا اتنا مال ملے“۔
صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

شرح

عائشہ رضی اللہ عنہا نےصفیہ رضی اللہ عنہا کی غیر موجودگی میں ان کے تعلق سے کچھ ایسی بات کہی جو انہیں عیب دار اور برا بنا دے، اور وہ یہ ہےکہ وہ پستہ قد ہیں، رضی اللہ عنہا۔ ایسا انہوں نے ان کو نبی ﷺ کے سامنے نیچا اور کمتر دکھانے کے لئے کیا، ان کی نسوانی غیرت نے انھیں اس بات کے کہنے پر اکسایاتھا، تو نبی ﷺ نےفرمایا: تیری کہی ہوئی بات کو اگر سمندر کے پانی میں ملا دیا جایے تو وہ اس کا رنگ مزہ اور بو بدل ڈالے، اس کی خطرناکی اور بڑے نقصان کی وجہ سے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کے سامنے ایک آدمی کی نقل اتاری یعنی اس کو نیچا دکھانے کے لئے میں نے بھی ہو بہو ویسا ہی کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے کسی کے عیب کو بیان کرنے سے خوشی نہیں ملتی، یا مجھے اس سے خوشی نھیں ملتی کہ کسی کو نیچا اور کمتر دکھانے کے لیے، ہو بہو اسی جیسا کروں یا ہو بہو اسی جیسا کروں، چاہے اس کے بدلے مجھے دنیا کا اتنا اور اتنا (مال) دے دیا جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی کردی
ترجمہ دیکھیں