عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ رضي الله عنه قَالَ:
كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلاَنِ يَسْتَبَّانِ، فَأَحَدُهُمَا احْمَرَّ وَجْهُهُ، وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا ذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ، لَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، ذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ» فَقَالُوا لَهُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ»، فَقَالَ: وَهَلْ بِي جُنُونٌ؟
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3282]
المزيــد ...
سلیمان بن صُرَد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
میں اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اور (قریب ہی) دو آدمی آپس میں گالی گلوج کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک شخص کا چہرہ (مارے غصے کے) سرخ ہو گیا تھا اور اس کی رگیں پھول گئیں تھیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اسے پڑھ لے، تو اس کا غصہ دور ہو جائے"۔ فرمایا: "اگر یہ شخص کہے: ”أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرجیم“ (میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا"۔ چنانچہ لوگوں نے اس سے کہا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرو، تو اس نے کہا: کیا مجھے جنون لاحق ہے؟
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 3282]
دو لوگ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ایک دوسرے کو گالی گلوج کر رہے تھے۔ ایک کی حالت تو یہ تھی کہ چہرہ سرخ ہو چکا تھا اور گردن کی رگیں پھول چکی تھیں۔
یہ منظر دیکھ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: مجھے ایک کلمہ معلوم ہے کہ اگر اس غصے والے شخص نے اسے کہہ لیا، تو اس کا غصہ دور ہو جائے گا۔ اسے "أعوذ بالله من الشيطان الرجيم" کہہ لینا چاہیے۔
چنانچہ صحابہ نے اس سے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے تجھے "أعوذ بالله من الشيطان الرجيم" پڑھنے کے لئے کہا ہے۔
لیکن اس نے جواب دیا: کیا میں مجنوں ہوں؟ اسے لگتا تھا کہ اللہ کی پناہ وہی مانگتا ہے، جسے جنون لاحق ہو۔