+ -

عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ وَلَبِسَ خُفَّيْهِ فَلْيُصَلِّ فِيهِمَا، وَلْيَمْسَحْ عَلَيْهِمَا ثُمَّ لَا يَخْلَعْهُمَا إِنْ شَاءَ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ».

[صحيح] - [رواه الدارقطني] - [سنن الدارقطني: 781]
المزيــد ...

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور (اس کے بعد) موزے پہنے، تو ان کو پہن کر نماز پڑھے اور ان پر مسح کرے اور چاہے تو انہیں جنابت لاحق ہونے کے علاوہ کسی صورت میں نہ اتارے۔"

[صحیح] - [اسے امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔] - [سنن الدارقطني - 781]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جب کوئی مسلمان وضو کرنے کے بعد موزے پہنے اور اس کے بعد وضو ٹوٹ جانے کی وجہ سے دوبارہ وضو کرنا چاہے، تو اسے اس بات کی اجازت ہے کہ ایک متعینہ مدت تک موزوں کو اتارنے کی بجائے ان پر مسح کر لے۔ البتہ جنبی ہو جانے کی صورت میں موزے اتار کر غسل کرنا پڑے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. موزوں پر مسح اسی صورت میں جائز ہے، جب ان کو مکمل طہارت کے بعد پہنا جائے۔
  2. مسح کی مدت مقیم کے لیے ایک دن ایک رات ہے اور مسافر کے لیے تین دن تین رات۔
  3. موزوں پر مسح صرف چھوٹی نجاست کے لیے خاص ہے، بڑی نجاست کے لیے نہیں۔ بڑی نجاست کے وقت موزوں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔ اس حالت میں موزوں کو اتار کر پاؤں دھونا ضروری ہے۔ کیوں کہ اس حديث میں آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "ما سوا اس کے کہ اسے جنابت لاحق ہو جائے۔"
  4. یہودیوں کی مخالفت کے طور پر جوتا اور موزہ پہن کر نماز پڑھنا مستحب ہے۔ لیکن یہ اسی صورت میں ہے جب دونوں پاک ہوں اور اس سے مصلیوں کو اذیت یا مسجد گندی نہ ہوتی ہو۔ مثلا فرش والی مسجدوں میں جوتا پہن کر نماز نہيں پڑھی جائے گی۔
  5. موزوں پر مسح دراصل اس امت کے لیے آسانی پیدا کرنے اور اس کا بوجھ ہلکا کرنے کی ایک صورت ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔