+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيَاشِيمِهِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 238]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو، تو تین مرتبہ اپنی ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لے، کیوں کہ شیطان اس کی ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 238]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس بات کی ترغیب دے رہے ہیں کہ جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو تین بار ناک میں پانی ڈال کر جھاڑ لے۔ اس حدیث میں آئے ہوئے لفظ "استنثار" کے معنی ہیں ناک میں پانی ڈال کر جھاڑنا۔ یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ شیطان انسان کی ناک کے اندر رات گزارتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نیند سے بیدار ہونے والے ہر شخص کے لیے شیطان کے اثر کو زائل کرنے کے لیے ناک جھاڑنا مشروع ہے۔ اگر وضو کا ارادہ ہو تو ناک جھاڑنے کی تاکید دو چند ہو جاتی ہے۔
  2. ناک جھاڑنے سے ناک میں پانی چڑھانے کا فائدہ پورے طور پر حاصل ہوتا ہے۔ کیوں کہ ناک میں پانی چڑھانا ناک کے اندرونی حصے کی صفائی کا ذریعہ ہے۔ جب کہ ناک جھاڑنے سے اندر کی گندگی پانی کے ساتھ نکل جاتی ہے۔
  3. اس حدیث میں جو بات کہی گئی ہے، اسے رات میں سونے تک محدود اس حدیث میں آئے ہوئے لفظ "يَبيت" کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ کیوں کہ اس لفظ کا استعمال رات میں سونے کے لیے ہی ہوتا ہے۔ ویسے بھی رات کی نیند لمبی اور گہری ہوتی ہے۔
  4. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ شیطان انسان کے ساتھ رہتا ہے اور انسان کو اس کا احساس نہيں ہوتا۔
مزید ۔ ۔ ۔