«لاَ تَسُبُّوا الرِّيحَ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مَا تَكْرَهُونَ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِهِ».
[صحيح] - [رواه الترمذي] - [سنن الترمذي: 2252]
المزيــد ...
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم لوگ ہوا کو گالی مت دو۔ اگر اس میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھو، تو یہ دعا پڑھو: ’’اللهم إنا نَسْأَلُكَ مِن خير هذه الريح، وخير ما فيها، وخير ما أُمِرَتْ به، ونعوذ بك من شر هذه الريح، وشر ما فيها، وشر ما أُمِرَتْ به‘‘۔ ( اے اللہ! ہم تجھ سے اس ہوا کی بہتری اور اس کے اندر جو خیر ہے اور جس خیر کا اسے حکم دیا گیا ہے، اس کا سوال کرتے ہيں۔ اور (اے اللہ!) ہم اس ہوا کے شر سے، اور اس کے اندر موجود شر سے اور جس شر کا اسے حکم دیا گیا ہے اس سے، تیری پناہ مانگتے ہیں)
[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔] - [سنن الترمذي - 2252]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ہوا کو گالی دینے یا اس پر لعنت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ کیوں کہ ہوا اپنے خالق کے حکم سے چلتی ہے۔ کبھی رحمت بن کر آتی ہے اور کبھی عذاب بن کر۔ اس کو گالی دینا دراصل اس کے خالق کو گالی دینا اور اس کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرنا ہے۔ اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ہوا کے خالق یعنی اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف رجوع کر کے اس سے ہوا کی خیر، ہوا کے اندر موجود چيزوں کی خیر اور ہوا جن چیزوں کے ساتھ بھیجی گئی ہے، جیسے بارش وغیرہ، ان کی خیر طلب کرنے اور اللہ ہی سے اس کے شر، اس کے اندر موجود چيزوں کے شر اور اسے جن چیزوں کے ساتھ بھیجا گیا ہے، جیسے فصلوں اور پیڑوں کا نقصان، مویشیوں کو ہلاک اور گھروں کو منہدم کرنا وغیرہ، ان کے شر سے پناہ مانگنے کی جانب رہنمائی کی ہے۔ دراصل اللہ سے یہ چیزیں مانگنا بھی اس کی بندگی کو بروئے عمل لانا ہے۔