عَنْ المِقْدَادِ بْنَ عَمْرٍو الكِنْدِيَّ رضي الله عنه:
أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لاَذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ، أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَقْتُلْهُ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَقْتُلْهُ، فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ، وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 4019]
المزيــد ...
مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے کہ اگر میرا کسی کافر سے سامنا ہو جائے اور ہم ایک دوسرے سے لڑائی شروع کر دیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ دے اور پھر مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہے کہ میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کیا، تو کیا میں ایسا کہنے کے بعد بھی اسے قتل کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : "اسے قتل نہ کرو"۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے تو میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا اور ہاتھ کاٹنے کے بعد ایسا کہا؟ (کیا پھر بھی اسے قتل نہیں کرنا چاہیے؟) آپ ﷺ نے فرمایا : "اسے قتل نہ کرو۔ اگر تم اسے قتل کر دو گے، تو وہ اس جگہ پر آ جائے گا، جس پر اس کو قتل کرنے سے پہلے تم تھے اور تم اس جگہ پر چلے جاؤ گے، جس پر وہ اس کلمے کو کہنے سے پہلے تھا"۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 4019]
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ جب میدان جنگ میں ان کا سامنا کسی کافر سے ہو جائے، دونوں اپنی اپنی تلوار لے کر ایک دوسرے سے بھڑ جائيں، کافر ان کے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ دے، پھر بھاگ کر ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہنے لگے کہ اللہ کے علاوہ کوئی برحق معبود نہيں ہے، تو کیا میرے لیے اس کا قتل حلال ہوگا، جب کہ اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا ہے؟
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تم اسے قتل مت کرو۔
جواب سن کر انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا، اس کے باوجود میں اس کا قتل نہ کروں؟
آپ نے فرمایا : تم اس کا قتل مت کرو۔ کیوں کہ اب اس کا خون کرنا حرام ہو چکا ہے۔ اگر مسلمان ہو جانے کے بعد بھی تم اس کا قتل کر دوگے، تو وہ مسلمان ہو جانے کی وجہ سے معصوم الدم ٹھہرا اور تم اس کا قتل کرنے کی وجہ سے بطور قصاص مباح الدم ہو گئے۔