عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي، فَقَالَ:
«كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ»، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: إِذَا أَمْسَيْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ المَسَاءَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ، وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ.
[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 6416]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بيان کرتے ہيں کہ رسول الله ﷺ نے میرا کندھا پکڑ کر فرمایا :
”دنیا میں ایسے رہو، جیسے ایک اجنبی یا راہ گیر ہو“۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرمايا کرتے تھے: ”جب تم شام کرو تو صبح کا انتظار نہ کرو اور جب صبح کرو تو شام کا انتظار نہ کرو۔ اپنی صحت وتندرستی کے زمانے ميں بيماری کے ليے اور اپنی زندگی ميں موت کے ليے تيارى كرلو“۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 6416]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہيں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے کندھے کو پکڑا اور ان سے کہا : دنیا میں ایسے رہو، جیسے تم ایک اجنبی آدمی ہو، جو ایک ایسی جگہ پہنچ چکا ہو، جہاں نہ رہنے کا گھر ہو اور نہ دل بہلانے کے لیے آدمی۔ نہ اہل و عیال ہوں اور نہ رشتے داریاں۔ کیوں کہ یہی چيزیں انسان کو اس کے پیدا کرنے والے سے مشغول رکھتی ہیں۔ بلکہ اجنبی سے بھی دو قدم آگے بڑھ کر اپنے وطن کی تلاش میں نکلا ہوا راہ گير بن جاؤ۔ اجنبی شخص تو کبھی کبھی کسی اجنبی جگہ میں اقامت گزیں بھی ہو جاتا ہے، لیکن اپنے شہر کی جانب جاتا ہوا راہ گير چلتا ہی رہتا ہے۔ کہیں اقامت پزیر نہيں ہوتا۔ اس کی نظر منزل پر رہتی ہے۔ لہذا جس طرح ایک مسافر اتنی ہی چيزیں ساتھ لے جانا ضروری سمجھتا ہے، جو منزل تک پہنچا دیں، اسی طرح ایک مومن دنیا کے اتنے ہی اسباب جمع کرنا ضروری سمجھتا ہے، جو اسے منزل (جنت) تک پہنچا دیں۔
چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس نصیحت پر مکمل طور سے عمل کیا۔ وہ کہا کرتے تھے : صبح آئے، تو شام کا انتظار مت کرو اور شام آئے تو صبح کا انتظار مت کرو۔ خود کو قبر میں دفن لوگوں میں شمار کرو۔ کیوں کہ انسان کی زندگی صحت اور مرض سے خالی نہيں ہوتی۔ اس لیے بیماری کے دن آنے سے پہلے صحت کے دنوں میں نیکی کے کام کر لیا کرو۔ صحت کے دنوں میں نیکی کے کام کرتے جاؤ کہ کہیں بیماری راہ نہ روک لے۔ دنیا کی زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے ایسی چیزیں اکٹھی کرلو، جو موت کے بعد کام آئيں۔