عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عام الفتح وهو بمكة:
«إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخِنزير والأصنام»، فقيل: يا رسول الله أرأيت شحوم الميتة، فإنه يُطلى بها السفن، ويُدهن بها الجلود، ويَستصبِح بها الناس؟ قال: «لا، هو حرام» ، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: «قاتل الله اليهود، إن الله حرم عليهم الشحوم، فأَجْمَلوه، ثم باعوه، فأكلوا ثمنه».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فتح کے سال جب کہ آپ ﷺ مکہ میں تھے، فرماتے ہوئے سنا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خریدو فروخت کو حرام قرار دیا ہے۔ اس پر پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اسے کشتیوں پر ملا جاتا ہے، کھالوں پر لگایا جاتاہے اور لوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں وہ حرام ہے۔ اسی موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ، یہودیوں کو برباد کرےکہ اللہ تعالیٰ نے جب ان پر چربی حرام کی، تو ان لوگوں نے اسے پگھلا کر بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اس عظیم اسلامی شریعت میں انسانی خیر و درستگی سے متعلق تمام امور کو سمیٹ دیا گیا اور ہر اس امر پر تنبیہ کردی گئی، جس میں ضرر پنہاں ہو؛ چنانچہ تمام پاکیزہ چیزوں کو مباح کر دیاگیا اور ہر قسم کی خبیث چیزوں کو حرام قرار دے دیا گیا اور انہی حرام و گندی چیزوں میں سے چار چیزیں اس حدیث میں گنائی کی گئی ہیں۔ چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی ﷺ کو فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں ان اشیا کی خرید و فروخت سے منع فرماتے سنا۔ لہذا شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت حرام ہے اور ان کی قیمت کا کھانا بھی حرام ہے؛ کیوں کہ یہی بگاڑ و فساد اور ضرر رساں اثرات عام کرنے کے سرفہرست ذرائع ہیں! پھر جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بعض صحابہ نے پوچھا کہ :اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اسے کشتیوں پر ملاجاتا ہے؛ تاکہ لکڑی کے چھوٹے سوراخوں کو بند کیا جائے کہ کشتیاں غرق نہ ہونی پائیں، کھالوں میں بطور تیل لگایا جاتا ہے؛ تاکہ جلد نرم و ملائم ہوجائے اور اس سے لوگ اپنے چراغ بھی روشن کرتے ہیں؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ سب حرام ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اس موقع پرخبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی محرمات کے تئیں حیلہ سازی اختیار کرنا، اس کے غضب اور یہود پر اللہ تعالیٰ کی لعنت فرمانے کی طرح لعنت کو دعوت دینے کا ذریعہ ہے؛ کیوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جب ان پر مردار کی چربی کو حرام کیا، تو انھوں نے اس کو پگھلایا اور پھر اس کو فروخت کیا اور ان کے لیے اس چیز کے حرام ہونے کے باوجود اس کی قیمت کھائی۔ آپ ﷺ کے قول”ھُوَحَرَامٌ“ کی ضمیر کا مرجع ،ایک قول کے مطابق فروخت ہے اور ایک دوسرے قول کے مطابق اس کا استعمال ہے۔ جب کہ دائمی فتوی کمیٹی (سعودی عرب) نے انتفاع و استعمال (دونوں) کو مرجع قرار دیا اور اس فتوی کے مطابق، مردار کی چربی یا اس کے کسی بھی جز سے انتفاع حرام ہے، الا یہ کہ اس عموم کو خاص کرنے والی کوئی دلیل ثابت ہو، جیسے مردار کا دباغت دیا گیا چرم۔ حدیث میں ذکر کردہ، مردار کی چربی سے استفادہ کو حرام قرار دینے کی علت، اس کی نجاست ہوسکتی ہے۔ واللہ اعلم۔ چنانچہ جس چیز کی اصل نجس ہونے کی بنا پر حرام ہوگی، اس کی قیمت اور اس سے انتفاع بھی حرام ہوگی اور اس کا کھانا تو بدرجۂ اولی حرام ہوگا۔