عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَامَ الفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ:
«إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الخَمْرِ، وَالمَيْتَةِ وَالخِنْزِيرِ وَالأَصْنَامِ»، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ المَيْتَةِ، فَإِنَّهَا يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ: «لاَ، هُوَ حَرَامٌ»، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «قَاتَلَ اللَّهُ اليَهُودَ إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2236]
المزيــد ...
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو، فتح مکہ کے سال، جب کہ آپ ﷺ مکہ میں تھے، فرماتے ہوئے سنا :
”اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام کردیا ہے"۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ کیوں کہ اس سے کشتیوں كو پینٹ کیا ہے اور کھالوں پر اس کا روغن چڑھایا جاتا ہے اور اس سے لوگ چراغ روشن کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : "نہیں, یہ بھی حرام ہے"۔ پھر رسول ﷺ نے اس وقت فرمایا : "اللہ یہود کو تباہ کرے۔ اللہ نے جب ان پر چربی حرام کی، تو ان لوگوں نے اس کو پگھلا کر اسے بیچنا شروع کر دیا اور اس کی قیمت کھانے لگے۔“
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2236]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے فتح مکہ کے سال اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو سرزمین مکہ میں فرماتے ہوئے سنا : بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول! کیا مردار کی چربیوں کو بیچنا حلال ہے؟ کیوں کہ اسے کشتیوں پر ملا جاتا ہے اور کھالوں پر اس کا روغن چڑھایا جاتا ہے اور اس سے لوگ چراغ روشن کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : حلال نہيں ہے۔ مردار کی چربی کو بیچنا بھی حرام ہے۔ بعد ازاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اللہ یہود کو تباہ اور ان پر لعنت کرے۔ اللہ نے جب ان پر چربی حرام کی، تو ان لوگوں نے اس کو پگھلا کر اس کا تیل بیچنے لگے اور اس کی قیمت کھانے لگے۔