«إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّهَا مِنَ اللَّهِ، فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا، وَلاَ يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ، فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ».
[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 7045]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا:
”جب تم میں سے کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو (جان لے کہ) یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ لہذا اس پر اللہ کی حمد و ثنا کرے اور اسے بیان کرے۔ اور جب اس کے برعکس ناپسندیدہ بات خواب میں دیکھے، تو (جان لے کہ) یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ لہذا اس خواب کے شر سے پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے، کیوں کہ وہ اسےقطعی نقصان نہیں دے سکے گا“۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 7045]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ نیند کی حالت میں دیکھا جانے والا اچھا اور خوش گوار خواب اللہ کی جانب سے ہوتا ہے۔ لہذا اس پر اللہ کی تعریف کرنی چاہیے اور اسے بتانا بھی چاہیے۔ اس کے برخلاف جب انسان کو ناگوار اور دکھی کرنے والا خواب نظر آئے، تو جان لے کہ یہ شیطان کی جانب سے ہے۔ لہذا ایسے خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے اور کسی کو نہ بتائے۔ اتنا کر لینے کے بعد اسے کوئی نقصان نہيں ہوگا۔ کیوں کہ اللہ نے مذکورہ امور کو خواب کے نتیجے میں مرتب ہونے والی برائی سے حفاظت کا ذریعہ بنایا ہے۔