عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المؤمنين رضي الله عنها أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:
إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلاَةَ؟ فَقَالَ: «لَا، إِنَّ ذَلِكِ عِرْقٌ، وَلَكِنْ دَعِي الصَّلاَةَ قَدْرَ الأَيَّامِ الَّتِي كُنْتِ تَحِيضِينَ فِيهَا، ثُمَّ اغْتَسِلِي وَصَلِّي».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 325]
المزيــد ...
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابو حبیش رضی اللہ عنہا نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا :
میں استحاضے کی شکار ہوں اور پاک نہیں ہو پاتی۔ کیا میں نماز چھوڑ سکتی ہوں؟ آپ نے جواب دیا : "نہیں، یہ ایک رگ سے نکلنے والا خون ہے۔ بس اتنے ہی دن نماز چھوڑو، جتنے دن اس سے پہلے حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر لو اور نماز پڑھو۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 325]
فاطمہ بنت حبیش رضی اللہ عنہا نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ ان کا خون بند نہيں ہوتا اور حیض کے علاوہ دوسرے دنوں میں بھی خون جاری رہتا ہے، تو کیا یہ خون حیض کا خون مانا جائے گا اور وہ نماز چھوڑ سکتی ہیں؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا کہ یہ حیض کا نہیں، بلکہ استحاضہ کا خون ہے۔ یہ رحم کی نس پھٹ جانے کی وجہ سے نکلتا ہے۔ لہذا جب حیض کے وہ دن آئيں، جن دنوں میں تم کو استحاضہ کی شکار ہونے سے پہلے حسب معمول خون آیا کرتا تھا، تو نماز اور روزہ وغیرہ وہ چیزیں چھوڑ دو، جو حیض کے دنوں میں منع ہیں۔ پھر جب حیض کی مدت کے برابر وقت گزر جائے، تو تم حیض سے پاک ہو گئی۔ اس لیے خون کی جگہ کو دھو ڈالو اور مکمل طریقے سے حیض سے پاکی کا غسل کر لو اور پھر نماز پڑھو۔