عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وأحمد] - [سنن أبي داود: 63]
المزيــد ...
عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس پانی کے بارے پوچھا گیا، جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے رہتے ہوں (کہ اس کا کیا حکم ہے؟)۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا :
”جب پانی کی مقدار دو قلہ (دو بڑے بڑے گھڑوں کے برابر) ہو، تو وہ گندگی کو اثر انداز ہونے نہیں دیتا۔“
[صحیح] - - [سنن أبي داود - 63]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ وہ پانی پاک ہے یا نہیں، جس پر چوپائے اور درندے پانی پینے وغیرہ کے لیے آتے جاتے رہتے ہوں، تو آپ نے جواب دیا کہ جب پانی دو بڑے بڑے گھڑوں کے برابر ہو ، جو موجودہ حساب سے 210 لیٹر ہوتا ہے، تو وہ ماء کثیر یعنی زیادہ پانی ہے اور وہ ناپاک نہيں ہوتا۔ ہاں، اگر کوئی ناپاک چيز ملنے کی وجہ سے اس کے رنگ، مزہ یا بو میں سے کوئی وصف بدل جائے، تو بات الگ ہے۔