+ -

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«أَلْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6737]
المزيــد ...

ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
”وراثت کے مقررہ حصے ان کے حق داروں کو دو۔ پھر جو کچھ باقی بچ جائے وہ میت کے سب سے زیادہ قریبی مرد (وارث) کے لیے ہے۔“

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6737]

شرح

نبی ﷺ میت کا ترکہ تقسیم کرنے والوں کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ انہیں اس کے حق داروں میں منصفانہ طریقے سے اور شریعت کی روشنی میں اللہ کی منشا کے عین مطابق تقسیم کریں۔ چنانچہ وہ ورثا جن کے حصے اللہ کی کتاب کی رو سے معین ہیں، انہیں ان کے حصے دیے جائیں گے۔ وہ حصے یہ ہیں: دو تہائی، ایک تہائی، چھٹا حصہ، آدھا، چوتھائی اور آٹھواں حصہ۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے، اسے میت کے قریبی مرد رشتہ داروں کو دے دیا جائے گا، جنہیں عصبہ کہا جاتاہے۔

حدیث کے کچھ فوائد

  1. یہ حدیث ترکہ کی تقسیم کے سلسلے میں ایک اصول کی حیثیت رکھتی ہے۔
  2. ترکہ کی تقسیم کا آغاز مقررہ حصے والوں سے ہوگا۔
  3. مقررہ حصوں کے بعد جو بچ جائے وہ عصبہ کا حق ہے۔
  4. اس میں بھی زیادہ قریبی رشتے دار کو مقدم رکھا جائے گا۔ کوئی دور کا رشتے دار جیسے چچا، قریبی رشتے دار جیسے باپ کے ہوتے ہوئے عصبہ کی حیثیت سے وارث نہيں بنے گا۔
  5. جب مقررہ حصے والوں کو دینے کے بعد مال ختم ہو جائے اور کچھ نہ بچے، تو عصبہ کو کچھ نہيں ملے گا۔
ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی پشتو الباني الغوجاراتية النيبالية الدرية الصربية التشيكية الأوكرانية المقدونية الخميرية
ترجمہ دیکھیں