عَنْ عَبْدِ اللهِ بنِ مَسعُودٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ كَذَّابًا».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 2607]
المزيــد ...
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"تم سچ بولنے کو لازم پکڑو۔ بلاشبہ سچ نیکو کاری کا راستہ بتلاتا ہے اور نیکو کاری یقینًا جنت میں پہنچا دیتی ہے۔ انسان ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ عز و جل کے یہاں صدیق ( بہت سچا) لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے مکمل پرپیز کرو، کیوں کہ جھوٹ گناہ کا راستہ بتلاتا ہے اور گناہ یقینًا جہنم میں پہنچا دیتا ہے۔ انسان ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ عز و جل کے یہاں کذاب (بہت جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 2607]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سچ بولنے کا حکم دیا ہے اور بتایا ہے کہ سچ بولنے کا اہتمام انسان کو دائمی عمل صالح کی جانب لے جاتا ہے اور اچھے کاموں کی پابندی انسان کو جنت تک لے جاتی ہے۔ انسان جب سری اور علانیہ طور پر مسلسل سچ بولنے کا اہتمام کرتا ہے، تو صدیق نام کا حق دار بن جاتا ہے، جس کے معنی ہیں سچ بولنے کا بہت زیادہ اہتمام کرنے والا۔ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جھوٹ سے خبردار کیا ہے۔ کیوں کہ جھوٹ انسان کو استقامت کی راہ سے ہٹا دیتا ہے اور شر و فساد اور گناہوں کی جانب لے جاتا ہے اور اس طرح اسے جہنم پہنچا دیتا ہے۔ انسان جب مسلسل بہ کثرت جھوٹ بولتا رہتا ہے، تو اللہ کے یہاں جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔