عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«اللهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي، وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي، وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي، وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ، وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 2720]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
"اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست کردے، جو میرے حالات کے تحفظ کا ضامن ہے اور میری دنیا کو درست کردے، جس میں میری گزر بسر ہے اور میری آخرت کو درست کردے، جہاں لوٹ کر مجھے جانا ہے اور میری زندگی کو ہر خیر میں اضافے کا سبب بنادے اور موت کو میرے لیے ہر شر سے راحت کا ذریعہ بنادے۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 2720]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک ایسی دعا فرمائی، جس میں تمام بنیادی مکارم اخلاق کو جمع کر دیا، جن کے اتمام کے لیے آپ کو مبعوث کیا گيا تھا۔ یہ مکارم اخلاق ہیں؛ دین، دنیا اور آخرت کی درستگی۔ آپ نے مختصر الفاظ میں تینوں چیزوں کی درستگی کی دعا مانگنے کا طریقہ سکھا دیا۔ اس میں بھی آغاز دین کی درستگی سے کیا، کیوں کہ اسی سے دونوں جہانوں کی درستگی اور فلاح وابستہ ہے۔ فرمایا :
"اللهم أصلح لي ديني"۔ یعنی اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست کر دے، بایں طور کہ اس کے آداب کو پورے طور پر بجا لانے کی توفیق دے۔
"الذي هو عصمة أمري"۔ جس سے میرے تمام امور کی حفاظت وابستہ ہے۔ میرا دین بگڑ گیا، تو میرے سارے امور بگڑ جائيں گے اور میری نیا ڈوب جائے گی۔ ساتھ ہی یہ کہ مطلوبہ طور پر دین کی درستگی بھی دنیا کی درستگی کے بغیر انجام پذیر نہیں ہو سکتی، اس لیے آپ نے فرمایا:
"وأصلح لي دنياي۔" میرے لیے میری دنیا کو درست کر دے، بایں طور کہ مجھے صحت و تندرستی، امن، روزی، نیک بیوی، صالح اولاد اور ضرورت کی چیزیں عطا کر۔ یہ ساری چیزیں حلال ہوں اور ان سے تیری عبادت میں مدد ملے۔ پھر دنیا کی درستگی کی دعا مانگنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا :
"التي فيها معاشي۔" جس میں مجھے جینا ہے اور زندگی گزارنی ہے۔
"وأصلح لي آخرتي التي فيها معادي"۔ میرے لیے میری آخرت کو درست کر دے، جہاں لوٹ کر مجھے جانا ہے اور تجھ سے ملنا ہے۔ لیکن یہ اسی وقت ہو پائے گا، جب اعمال اچھے ہوں اور اللہ کی جانب سے بندے کو عبادت، اخلاص اور حسن خاتمہ کی توفیق ملے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے آخرت کے بعد دنیا کا ذکر اس لیے کیا کہ دنیا کی درستگی آخرت کی درستگی کا زینہ ہے۔ جس نے دنیا کی زندگی اللہ کی مرضی کے مطابق گزار لی، اس کی آخرت سنور گئی۔
"واجعل الحياة زيادة لي في كل خير"۔ دنیا کی زندگی کو میرے لیے ہر خیر میں اضافے کا باعث بنا کہ میں اس میں زیادہ سے زیادہ نیکی کے کام کر سکوں۔ "واجعل الموت راحة لي من كل شرٍّ"۔ موت اور اس میں جلدی کو میرے لیے ہر برائی یعنی فتنہ، آزمائش، معصیت اور غفلت سے راحت، حصول آرام اور دنیا اور اس کی الجھنوں سے چھٹکارے کا سبب بنا۔