+ -

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«الدُّعَاءُ لاَ يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ».

[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي] - [سنن الترمذي: 212]
المزيــد ...

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہيں ہوتی۔"

[صحیح] - - [سنن الترمذي - 212]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہاں اذان اور اقامت کے درمیان دعا کرنے کی فضیلت بتائی ہے۔ فضیلت یہ ہے کہ اس وقت کی جانے والی دعا رد نہيں ہوتی اور قبول کی جاتی ہے۔ اس لیے اس درمیان اللہ سے دعا کرنی چاہیے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی سواحلی تھائی پشتو آسامی الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الرومانية คำแปลภาษาโอโรโม
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس وقت دعا کرنے کی فضیلت۔
  2. دعا کرنے والا جب آداب دعا کا اہتمام کرے، دعا قبول ہونے کی جگہوں اور اوقات کا لحاظ کرتے ہوئے دعا کرے، اللہ کی نافرمانی سے دور رہے، شک و شبہ کی جگہوں پر قدم رکھنے سے اجتناب کرے اور اللہ سے حسن ظن رکھے، تو اس بات کی توقع ہے کہ اللہ کی اجازت سے اس کی دعا قبول ہو۔
  3. مناوی دعا قبول ہونے کے بارے میں کہتے ہیں : دعا قبول اس وقت ہوتی ہے، جب اس کی شرطوں، ارکان اور آداب كا کیا خیال رکھا جائے۔ اگر ان میں سے کسی چيز کا خیال نہ رکھا گیا، تو دعا قبول نہ ہونے کا ذمے دار انسان خود ہے۔
  4. دعا قبول ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو انسان کو اس کی مانگی ہوئی چيز دے دی جائے یا اس سے اس کے بہ قدر برائی دور کر دی جائے یا اسے اس کی آخرت کے لیے جمع کر کے رکھ دیا جائے۔ ان سب باتوں کا انحصار اللہ کی حکمت اور اس کی رحمت پر ہے۔