+ -

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ:
سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلاَ أُبَالِي، يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ، وَلاَ أُبَالِي، يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لاَ تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً».

[حسن] - [رواه الترمذي] - [سنن الترمذي: 3540]
المزيــد ...

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا : "اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا : اے ابن آدم! جب تک تو مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا، میں تیرے گناہوں کو بخشتا رہوں گا، چاہے وہ جتنے بھی ہوں، میں اس کی پرواہ نہيں کروں گا۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کے بلندی کے برابر ہو جائيں، پھر تو مجھ سے بخشش طلب کرے، تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہيں ہے۔ اے ابن آدم! اگر تو میرے پاس زمین کے برابر گناہ لے کر اس حال میں آئے کہ تونے کسی کو میرا شریک نہ ٹھہرایا ہو، تو میں تیرے پاس زمین کے برابر بخشش لے کر آؤں گا۔"

[حَسَنْ] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔] - [سنن الترمذي - 3540]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالی نے حدیث قدسی میں کہا ہے : اے ابن آدم! جب تک تو مجھے پکارتا رہے گا، میری رحمت کی امید لگائے رہے گا اور ناامید نہیں ہوگا، میں بے پرواہ ہوکر تیرے گناہ پر پردہ ڈالتا رہوں گا اور اسے مٹاتا رہوں گا۔ خواہ یہ گناہ کبیرہ گناہوں کے زمرے میں ہی کیوں نہ آتا ہو۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ اتنے زیادہ بھی ہو جائيں کہ آسمان اور زمین کے درمیان کے خلا کو بھر دیتے ہوں اور اس کے بعد بھی تم مجھ سے بخشش طلب کرو، تو گناہوں کی کثرت کی کوئی پرواہ کیے بغیر میں تم کو بخش دوں گا۔
اے ابن آدم! اگر تو موت کے بعد میرے پاس اس حال میں آیا کہ تیرے گناہوں اور نافرمانیوں سے روئے زمین بھری ہوئی ہو اور تو موحد بن کر فوت ہوا ہو اور کسی کو میرا شریک نہ ٹھہرایا ہو، تو میں ان گناہوں اور نافرمانیوں کے مقابلے میں روئے زمین بھر کر مغفرت لے کر حاضر رہوں گا۔ کیوں کہ میری بخشش کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔ میں شرک کے چھوڑ کر سارے گناہوں کو بخش دیتا ہوں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية الصربية الرومانية ภาษามาลากาซี ภาษากันนาดา الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ کی بے پایاں رحمت، بخشش اور فضل و کرم۔
  2. توحید کی فضیلت اور یہ کہ اللہ توحید کی راہ پر چلنے والوں کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
  3. شرک کی خطرناکی اور یہ کہ اللہ شرک کرنے والوں کو معاف نہيں کرے گا۔
  4. ابن رجب کہتے ہيں : اس حدیث میں گناہوں کی مغفرت کے تین اسباب بیان ہوئے ہيں : 1- امید کے ساتھ دعا۔ 2۔ بخشش مانگنا اور توبہ کی طلب۔ 3- توحید پر کاربند رہ کر مرنا۔
  5. یہ حدیث ان حدیثوں میں سے ہے، جن کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے رب سے روایت کیا ہے۔ اس طرح کی حدیث کو حدیث قدسی یا حدیث الہی کہا جاتا ہے۔ یعنی ایسی حدیث جس کے الفاظ اور معنی دونوں اللہ کی جانب سے ہوں۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے اندر قرآن کے وہ خصائص نہيں پائے جاتے، جن کی بنیاد پر اسے ایک الگ امتیاز حاصل ہے۔ مثلا اس کی تلاوت کے ذریعہ اللہ کى عبادت کرنا، اس کى تلاوت کے لیے طہارت حاصل کرنا، اس کا معجزہ ہونا اور اس جیسا کلام پیش کرنے کا چیلنج پیش کیا جانا وغیرہ۔
  6. گناہوں کی تین قسمیں ہیں : 1- اللہ کا شریک ٹھہرانا۔ اسے اللہ معاف نہيں کرے گا۔ اللہ عز و جل نے کہا ہے : {إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ} (یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔) 2- بندہ کوئی ایسا گناہ کرے، جس کا تعلق اس سے اور اس کے رب سے ہو۔ اللہ چاہے تو اس طرح کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔ 3- ایسے گناہ، جن میں اللہ کچھ نہيں چھوڑتا۔ یعنی بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم کرنا۔ یہاں قصاص ضروری ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔