+ -

عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضي الله عنه أَنَّهُ قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَؤُونَ هَذِهِ الآيَةَ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ}، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ».

[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي في الكبرى وابن ماجه وأحمد] - [سنن الترمذي: 2168]
المزيــد ...

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا : اے لوگو! تم اس آیت کو پڑھتے ہو: "يَا أَيُّها الَّذِين آمَنُوا عَلَيكُم أَنفسَكُم لاَ يَضُرُّكُم مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيتُم۔" (سورہ مائدہ: 105) (اے ایمان والو! اپنی فکر کرو۔ جب تم راهِ راست پر چل رہے ہو، تو جو شخص گمراه رہے، اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں۔) میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :
"لوگ جب ظالم كو ظلم کرتا ہوا دیکھیں اور اسے نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ کی طرف سے ان سب پر عذاب نازل ہوجائے۔"

[صحیح] - - [سنن الترمذي - 2168]

شرح

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ لوگ اس آیت کو پڑھتے ہيں :
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ} [المائدة: 105]. (اے ایمان والو! اپنی فکر کرو۔ جب تم راهِ راست پر چل رہے ہو، تو جو شخص گمراه رہے، اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں۔)
اور اس سے یہ سمجھتے ہیں کہ انسان کی ذمے داری بس اپنی اصلاح کی فکر کرنا ہے۔ اگر کوئی گمراہ ہو رہا ہے، تو ہوا کرے۔ اس سے اس کا کچھ نہيں بگڑنے والا۔ ان پر اچھے باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے کی ذمے داری عائد نہيں ہوتی۔
انھوں نے بتایا کہ یہ لوگوں کی خام خیالی ہے۔ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : لوگ جب کسی کو ظلم کرتے ہوئے دیکھ کر روکنے کی طاقت ہونے کے باجود اسے نہ روکیں، تو اس بات کا امکان بن جاتا ہے کہ اللہ ان سب پر اپنی جانب سے ایک عام عذاب بھیج دے۔ غلط کرنے والے پر بھی اور خاموش رہنے والے پر بھی۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. خیرخواہی، اچھے کام کا حکم دینا اور برے کام سے روکنا ہر مسلمان کی ذمے داری ہے۔
  2. اللہ کے عقاب کا سامنا ظلم کرنے والے ظالم کو بھی کرنا پڑے گا اور طاقت رکھتے ہوئے اس کے خلاف آواز نہ اٹھانے والے خاموش تماشائی کو بھی۔
  3. عوام کو نصوص قرآنی کی تعلیم دینے اور سمجھانے کا کام صحیح طریقے سے ہونا چاہیے۔
  4. انسان کو اللہ کی کتاب کو سمجھنے پر خاص توجہ دینی چاہیے، تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ سمجھے کچھ اور اللہ کی مراد کچھ ہو۔
  5. انسان بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے فریضے سے کنارہ کش رہ کر ہدایت یاب نہیں ہو سکتا۔
  6. اس آیت کی صحیح تفسیر اس طرح ہے : اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے رکھو۔ جب تم نے اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے رکھا، تو بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی طاقت نہ رکھنے کی صورت میں گناہوں میں پڑ کر گم راہ ہونے والوں کی گم راہی تمھارے لیے ضرر رساں نہيں ہوگی۔